جس وقت چور حاکم تک پہنچ جائے پھر مال کا مالک اس کا جرم معاف کر دے اور اس حدیث میں اختلاف
راوی: محمد بن حاتم بن نعیم , حبان , عبداللہ , الاوزاعی , عطاء بن ابورباح
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ قَالَ أَنْبَأَنَا حِبَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي عَطَائُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ ثَوْبًا فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ لَهُ قَالَ فَهَلَّا قَبْلَ الْآنَ
محمد بن حاتم بن نعیم، حبان، عبد اللہ، الاوزاعی، عطاء بن ابورباح سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کپڑے کی چوری کی پھر وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا۔ جس شخص کا کپڑا تھا اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ کپڑا میں نے اس کو دے دیا ہے (یعنی اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر چوری کی حد قائم نہ فرمائیں)۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو نے اس سے پہلے کس وجہ سے نہیں کہا؟
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “Safwan was sleeping in the Masjid with his Rida’ beneath him, and it was stolen. He got up, and the man had gone, but he caught up with him, seized him and took him to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم who ordered that his hand be cut off. Safwan said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, my Rida’ is not worth cutting off a man’s hand for.’ He said: ‘Why did you not say that before you brought him to me?” (Sa Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: Ash’ath is weak.