قسم ٹوٹنے کے بعد کفارہ دینا
راوی: محمد بن منصور , سفیان , ابوزعراء اپنے چچا ابوالاحوص
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الزَّعْرَائِ عَنْ عَمِّهِ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ ابْنَ عَمٍّ لِي أَتَيْتُهُ أَسْأَلُهُ فَلَا يُعْطِينِي وَلَا يَصِلُنِي ثُمَّ يَحْتَاجُ إِلَيَّ فَيَأْتِينِي فَيَسْأَلُنِي وَقَدْ حَلَفْتُ أَنْ لَا أُعْطِيَهُ وَلَا أَصِلَهُ فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَأُکَفِّرَ عَنْ يَمِينِي
محمد بن منصور، سفیان، حضرت ابوزعراء اپنے چچا ابوالاحوص سے روایت کرتے ہیں اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے نقل کیا کہ میں ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے چچا کے لڑکے کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بات دیکھی میں جب اس کے پاس جا کر سوال کرتا ہوں تو وہ مجھ کو کچھ نہیں دیتا اور وہ تو رشتہ داری کا بھی لحاظ نہیں کرتا اور جب اس کو کچھ کام کرنا پڑتا ہے تو وہ میرے پاس آکر سوال کرنے لگتا ہے اس وجہ سے میں نے قسم کھائی کہ میں کبھی اس کو کچھ نہ دوں گا اور میں رشتہ داری کا بھی خیال نہ کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو حکم فرمایا کہ تم وہ کام انجام دو جس میں خیر ہو۔
It was narrated from Abu Al Ahwas that his father said: “I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I have a cousin, and I come to him and ask him (for help) but he does not give me anything, and he does not uphold the ties of kinship with me. Then, when he needs me, he comes to me and asks me (for help). I swore that I would not give him anything, nor uphold the ties of kinship with him.’ He commanded me to do that which is better and to offer expiation for my oath.” (Sahih)