ان احادیث کا تذکرہ جو کہ سنن کبری میں موجود نہیں ہیں لیکن مجتبی میں اضافہ کی گئی ہیں اس آیت"ومن یقتل مومنا متعمدا: کریمہ کی تفسیر سے متعلق
راوی: قتیبہ , سفیان , عمار دہنی , سالم بن ابی جعد
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَی فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَنَّی لَهُ التَّوْبَةُ سَمِعْتُ نَبِيَّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَجِيئُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا يَقُولُ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا وَمَا نَسَخَهَا
قتیبہ، سفیان، عمار دہنی، سالم بن ابی جعد سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کسی نے دریافت کیا کہ اگر ایک شخص مسلمان کو قصدا قتل کر دے پھر توبہ کرے اور ایمان لے آئے اور نیک کام کرے کیا اس کی توبہ قبول ہوگی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا اس کی توبہ کس طرح قبول ہوگی میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اللہ تعالیٰ ان پر رحمت اور سلام نازل فرمائے کہ (قیامت کے دن) مقتول شخص قاتل کو پکڑ کر لائے گا اور اس کی رگوں سے خون جاری ہوگا اور وہ کہے گا (اے میرے پروردگار) اس نے مجھ کو قتل کیا ہے پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا یہ حکم اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا اور اس کو منسوخ نہیں فرمایا۔
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The major sins are: associating others with Allah, disobeying parents, killing a soul (murder) and swearing a false oath knowingly.” (Sahih)