ان احادیث کا تذکرہ جو کہ سنن کبری میں موجود نہیں ہیں لیکن مجتبی میں اضافہ کی گئی ہیں اس آیت"ومن یقتل مومنا متعمدا: کریمہ کی تفسیر سے متعلق
راوی: ابوعبدالرحمن , محمد بن مثنی , محمد , شعبہ , منصور , سعید بن جبیر , عبدالرحمن , سعید بن جبیر
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَفْظًا قَالَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَی أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَمْ يَنْسَخْهَا شَيْئٌ وَعَنْ هَذِهِ الْآيَةِ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ قَالَ نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الشِّرْکِ
ابوعبدالرحمن، محمد بن مثنی، محمد، شعبہ، منصور، سعید بن جبیر، عبدالرحمن، سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ مجھ کو حضرت عبدالرحمن بن ابزی نے حکم فرمایا کہ تم حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ان آیات کریمہ کے بارے میں دریافت کرو ان میں سے ایک آیت کریمہ (وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَا ؤُه ) 4۔ النساء : 93) ہے۔ چنانچہ میں نے اس سلسلہ میں ان سے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ آیت کریمہ منسوخ نہیں ہے اور دوسری آیت کریمہ (کہ جس کے بارے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے معلوم کرنے کے بارے میں حضرت عبدالرحمن بن ابزی نے حکم فرمایا تھا وہ ہے (وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰ هًا اٰخَرَ وَلَا يَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ) 25۔ الفرقان : 68) تو اس پر انہوں نے فرمایا یہ آیت کریمہ مشرکین کے حق میں نازل ہوئی ہے۔
It was narrated that Saeed bin Jubair said: “I said to Ibn ‘Abbas: ‘Can a person who killed a believer intentionally repent?’ He said: ‘No.’ I recited the Verse from Al-Furqan to him: ‘And those who invoke not any other ilah (god) along with Allah, nor kill such person as Allah has forbidden, except by right.’ He said: ‘This Verse was revealed in Makkah and was abrogated by a verse that was revealed in Al-Madinah: And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell. (Sahih)