جو کوئی اپنا انتقام لے لے اور وہ بادشاہ (یا شرعی حاکم) سے نہ کہے
راوی: محمد بن مصعب , محمد بن مبارک , عبدالعزیز بن محمد , صفوان بن سلیم , عطاء بن یسار , ابوسعید خدری
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ کَانَ يُصَلِّي فَإِذَا بِابْنٍ لِمَرْوَانَ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَدَرَأَهُ فَلَمْ يَرْجِعْ فَضَرَبَهُ فَخَرَجَ الْغُلَامُ يَبْکِي حَتَّی أَتَی مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ مَرْوَانُ لِأَبِي سَعِيدٍ لِمَ ضَرَبْتَ ابْنَ أَخِيکَ قَالَ مَا ضَرَبْتُهُ إِنَّمَا ضَرَبْتُ الشَّيْطَانَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ فِي صَلَاةٍ فَأَرَادَ إِنْسَانٌ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيَدْرَؤُهُ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنْ أَبَی فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ
محمد بن مصعب، محمد بن مبارک، عبدالعزیز بن محمد، صفوان بن سلیم، عطاء بن یسار، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ اس دوران مروان کا لڑکا ان کے سامنے سے نکلنے لگا انہوں نے منع فرمایا اس نے نہیں مانا حضرت ابوسعید نے اس کو مارا اور وہ روتا مروان کے پاس پہنچا۔ مروان نے حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا تم نے اپنے بھتیجے کو کس وجہ سے مارا؟ حضرت ابوسعید نے کہا میں نے اس کو نہیں مارا ہے بلکہ شیطان کا مارا ہے۔ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے تم میں سے جس وقت کوئی شخص نماز ادا کر رہا ہو اور اس کے سامنے سے کوئی شخص گزرنا چاہے تو جہاں تک ممکن ہو اس کو روک دے اور منع کر دے اگر وہ نہ مانے تو اس سے جنگ کرے اس لئے کہ وہ شیطان ہے۔
It was narrated that Saeed bin Jubair said: “The people of Al Kufah differed concerning this Verse: ‘And whoever kills a believer ifltefltiOflally. So I went to Ibn ‘Abbas and asked him, and he said: ‘It was revealed among the last of what was revealed, and nothing of it was abrogated after that.” (Sahih)