عمرو بن حزم کی حدیث اور راویوں کا اختلاف
راوی: احمد بن عبدالواحد , مروان بن محمد , سعید , ابن عبدالعزیز , زہری
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ قَالَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ جَائَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ حَزْمٍ بِکِتَابٍ فِي رُقْعَةٍ مِنْ أَدَمٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا بَيَانٌ مِنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ فَتَلَا مِنْهَا آيَاتٍ ثُمَّ قَالَ فِي النَّفْسِ مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ وَفِي الْعَيْنِ خَمْسُونَ وَفِي الْيَدِ خَمْسُونَ وَفِي الرِّجْلِ خَمْسُونَ وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَفِي الْجَائِفَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَفِي الْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ فَرِيضَةً وَفِي الْأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ وَفِي الْأَسْنَانِ خَمْسٌ خَمْسٌ وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ
احمد بن عبدالواحد، مروان بن محمد، سعید، ابن عبدالعزیز، زہری سے روایت ہے کہ میرے پاس حضرت ابوبکر بن حزم ایک کتاب لے کر آئے جو کہ چمڑے کے ایک ٹکڑے پر لکھی ہوئی تھی وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے تھی یہ ایک بیان ہے اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے اے اہل ایمان! تم لوگ اقرار کو پورا کرو (یعنی معاہدات کی پابندی کرو) پھر اس کے بعد چند آیات کریمہ تلاوت فرمائیں پھر فرمایا کہ جان میں ایک سو اونٹ ہیں اور آنکھ میں پچاس اونٹ ہیں اور زخم مغز تک پہنچے اس میں تہائی دیت ہے اور جو پیٹ کے اندر تک پہنچ جائے اس میں ایک تہائی دیت ہے اور جس سے ہڈی جگہ سے ہل جائے اس میں پندرہ اونٹ ہیں اور انگلیوں میں (دیت) دس دس اونٹ ہیں اور دانتوں میں پانچ پانچ اونٹ دیت ہے اور جس زخم سے ہڈی نظر آنے لگے اس میں دیت پانچ اونٹ ہیں (یعنی زخم ایسا سخت لگ جائے تو اس کی دیت پانچ اونٹ ہیں)
It was narrated from Anas bin Malik that a Bedouin came to the door of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and put his eye to the crack. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم saw him and intended to put his eye out with a sword or a stick. When he saw him, he stopped, and the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: “If you had persisted, I would have put your eye out.”