حضرت مغیرہ کی حدیث میں راویوں کے اختلاف اور قتل شبہ عمد اور پیٹ کا بچہ کی دیت کس پر ہے؟
راوی: احمد بن عثمان بن حکیم , عمرو , اسباط , سماک , عکرمة , ابن عباس
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَکِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ أَسْبَاطَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَتْ امْرَأَتَانِ جَارَتَانِ کَانَ بَيْنَهُمَا صَخَبٌ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَی بِحَجَرٍ فَأَسْقَطَتْ غُلَامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ مَيْتًا وَمَاتَتْ الْمَرْأَةُ فَقَضَی عَلَی الْعَاقِلَةِ الدِّيَةَ فَقَالَ عَمُّهَا إِنَّهَا قَدْ أَسْقَطَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ غُلَامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ فَقَالَ أَبُو الْقَاتِلَةِ إِنَّهُ کَاذِبٌ إِنَّهُ وَاللَّهِ مَا اسْتَهَلَّ وَلَا شَرِبَ وَلَا أَکَلْ فَمِثْلُهُ يُطَلَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسَجْعٌ کَسَجْعِ الْجَاهِلِيَّةِ وَکِهَانَتِهَا إِنَّ فِي الصَّبِيِّ غُرَّةً قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ کَانَتْ إِحْدَاهُمَا مُلَيْکَةَ وَالْأُخْرَی أُمَّ غَطِيفٍ
احمد بن عثمان بن حکیم، عمرو، اسباط، سماک، عکرمة، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ دو خواتین تھیں ان میں آپس میں تکرار ہوگئی ایک نے دوسری کے پتھر مار دیا اس کے پیٹ سے ایک لڑکا گر گیا (یعنی حمل میں لڑکا تھا جو کہ چوٹ کی وجہ سے گر گیا) اور اس لڑکے کے بال نکل آئے تھے وہ لڑکا مرا ہوا تھا اور ماں یعنی وہ عورت بھی مر گئی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی دیت کا حکم فرمایا مار نے والی کے کنبے پر۔ اس کے چچا نے کہا یا رسول اللہ! لڑکا بھی تو گرا اس کے بال نکل آئے تھے (یعنی اس کی بھی دیت دلاؤ) اس مارنے والی خاتون کے والد نے کہا وہ جھوٹا ہے اللہ کی قسم! نہ اس بچہ نے آواز نکالی نہ پیا نہ کھایا۔ ایسے خون کا کیا (تاوان ہے) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سن کر ارشاد فرمایا دور جاہلیت کی طرح کیا سجع کرتا ہے بلاشبہ لڑکے کے عوض ایک غرہ (یعنی ایک غلام یا باندی) ادا کرنا ہوگا ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ ایک خاتون ملیکہ تھی اور دوسری کا نام ام غطیف تھا۔
It was narrated from ‘Amr bin Shuaib, from his father, that his grandfather said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said:‘Whoever practices medicine when he is not known for that, he is liable.” (Da’if)