حضرت مغیرہ کی حدیث میں راویوں کے اختلاف اور قتل شبہ عمد اور پیٹ کا بچہ کی دیت کس پر ہے؟
راوی: علی بن محمد بن علی , خلف , ابن تمیم , زائدة , منصور , ابراہیم , عبید بن نضیلة , مغیرہ بن شعبہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ ضَرَّتَيْنِ ضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَی بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْهَا فَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالدِّيَةِ عَلَی عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ وَقَضَی لِمَا فِي بَطْنِهَا بِغُرَّةٍ فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ تُغَرِّمُنِي مَنْ لَا أَکَلْ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِکَ يُطَلَّ فَقَالَ سَجْعٌ کَسَجْعِ الْجَاهِلِيَّةِ وَقَضَی لِمَا فِي بَطْنِهَا بِغُرَّةٍ
علی بن محمد بن علی، خلف، ابن تمیم، زائدة، منصور، ابراہیم، عبید بن نضیلة، مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ ایک خاتون نے اپنی سوکن کو ایک خیمہ کی لکڑی سے مارا وہ اس وقت حاملہ تھی پھر یہ مقدمہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پیش ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مارنے والی کے خاندان سے دیت ادا کرائی اور بچہ کے عوض ایک غرہ کا حکم فرمایا۔ یہ سن کر خاندان کے لوگوں نے کہا کہ ہم کس طریقہ سے دیت ادا کریں اس لئے کہ جس بچہ نے نہ تو کھایا اور نہ پیا نہ وہ رویا (یعنی حمل ساقط کرا دیا) اس نے تو اپنا خون ضائع کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا گنواروں کی طرح سے گفتگو میں سجع کرتا ہے (یعنی خواہ مخواہ فصاحت و بلاغت جھاڑتا ہے)۔ کہ کیا سجع بولتا ہے؟ دور جاہلیت میں لوگ سجع کرتے تھے۔
It was narrated from Al Mughira bin Shu’bah that two women were married to a man of Hudhail, and one of them threw a tent pole at the other and caused her to miscarry. They referred the dispute to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and they said: “How can we pay the Diyah for one who neither shouted nor cried (at the moment of birth), or ate or drank? Such a one should be overlooked.” He said: “Rhyming verse like the verse of the Bedouins?” And he ruled that the ‘Aqilah of the women should give a slave (as Diyah). (Sahih).