طمانچہ مارنے کا انتقام
راوی: احمد بن سلیمان , عبیداللہ , اسرائیل , عبدالاعلی , سعید بن جبیر , ابن عباس
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا وَقَعَ فِي أَبٍ کَانَ لَهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَطَمَهُ الْعَبَّاسُ فَجَائَ قَوْمُهُ فَقَالُوا لَيَلْطِمَنَّهُ کَمَا لَطَمَهُ فَلَبِسُوا السِّلَاحَ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ أَيُّ أَهْلِ الْأَرْضِ تَعْلَمُونَ أَکْرَمُ عَلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالُوا أَنْتَ فَقَالَ إِنَّ الْعَبَّاسَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ لَا تَسُبُّوا مَوْتَانَا فَتُؤْذُوا أَحْيَائَنَا فَجَائَ الْقَوْمُ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِکَ اسْتَغْفِرْ لَنَا
احمد بن سلیمان، عبیداللہ، اسرائیل، عبدالاعلی، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اس کے دور جاہلیت کے کسی باپ دادا کو برا کہہ دیا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو یہ برا لگا اور انہوں نے اس شخص کے طمانچہ مار دیا اس شخص کی برادری آگئی اور کہنے لگی کہ وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے طمانچہ مارے گی جس طریقہ سے کہ انہوں نے طمانچہ مارا اور ہتھیار نکال لیے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس واقعہ کی اطلاع ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر چڑھے اور فرمایا اے لوگو! تم واقف ہو کہ زمین پر رہنے والوں میں سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک کس کی عزت زیادہ ہے؟ لوگوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عباس میرے ہیں اور میں ان کا ہوں۔ ہمارے مرے ہوئے باپ دادا کو برا نہ کہو تاکہ ہمارے زندہ لوگوں کو اس بات کا صدمہ نہ ہو۔ یہ بات سن کر وہ قوم آگئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! ہم لوگ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں اللہ تعالیٰ کے غصہ سے دعا فرمائیں ہمارے واسطے بخشش کی۔
It was narrated from Abu Firas that ‘Umar said: “I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم allowing others to seek retaliation against him.” (Da’if)