سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ قسامت کے متعلق ۔ حدیث 1053

کافر کے بدلہ مسلمان نہ قتل کیا جائے

راوی: محمد بن منصور , سفیان , مطرف بن طریف , شعبی , ابوجحیفة

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِيفٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ يَقُولُ سَأَلْنَا عَلِيًّا فَقُلْنَا هَلْ عِنْدَکُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئٌ سِوَی الْقُرْآنِ فَقَالَ لَا وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ إِلَّا أَنْ يُعْطِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَبْدًا فَهْمًا فِي کِتَابِهِ أَوْ مَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ قُلْتُ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ قَالَ فِيهَا الْعَقْلُ وَفِکَاکُ الْأَسِيرِ وَأَنْ لَا يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ

محمد بن منصور، سفیان، مطرف بن طریف، شعبی، ابوجحیفة سے روایت ہے کہ ہم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کوئی تمہارے پاس کیا دوسری کوئی اور بات ہے علاوہ قرآن کریم کے۔ انہوں نے کہا اللہ کی قسم کہ جس نے کہ دانے کو (درمیان سے) چیر کر جان کو پیدا کیا مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ کسی اپنے بندہ کو سمجھ بوجھ عطا فرمائے اپنی کتاب (یعنی قرآن کریم کی) یا جو اس کاغذ میں ہے۔ میں نے عرض کیا اس میں کیا ہے؟ انہوں نے کہا اس میں احکام دیت موجود ہیں اور قیدی کو رہا کرانے کا بیان ہے اور اس بات کا تذکرہ ہے کہ مسلمان کو کافر و مشرک کے عوض نہ قتل کیا جائے۔

It was narrated from Al Ashtar that he said to ‘Ali: “What the people have been hearing from you has become widespread. If the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told you anything, then tell us.” He said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not tell me anything that he did not tell the people, except that in the sheath of my sword there is a sheet, in which it says: ‘The lives of the believers are equal in value, and they hasten to support the asylum granted by the least of them. But no believer may be killed in return for a disbeliever, nor one with a covenant while his covenant is in effect.” It is an abridgement of it. (Sahih).

یہ حدیث شیئر کریں