سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ قسامت کے متعلق ۔ حدیث 1051

مرد کو عورت کے عوض قتل کرنے سے متعلق

راوی: علی بن حجر , یزید بن ہارون , ہمام , قتادة , انس بن مالک

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ خَرَجَتْ جَارِيَةٌ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ فَأَخَذَهَا يَهُودِيٌّ فَرَضَخَ رَأْسَهَا وَأَخَذَ مَا عَلَيْهَا مِنْ الْحُلِيِّ فَأُدْرِکَتْ وَبِهَا رَمَقٌ فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ قَتَلَکِ فُلَانٌ قَالَتْ بِرَأْسِهَا لَا قَالَ فُلَانٌ قَالَ حَتَّی سَمَّی الْيَهُودِيَّ قَالَتْ بِرَأْسِهَا نَعَمْ فَأُخِذَ فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ

علی بن حجر، یزید بن ہارون، ہمام، قتادہ، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ایک لڑکی چاندی یا زیور پہن کر نکلی اس کو ایک یہودی نے پکڑ لیا اور اس کا سر پتھر سے کچل دیا اور زیور اتار لیا۔ پھر لوگوں نے اس لڑکی کو دیکھا اس میں کچھ جان باقی رہ گئی تھی۔ چنانچہ اس کو لے کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے آپ نے اس سے دریافت کیا کہ تجھ کو کس نے مارا ہے؟ کیا فلاں شخص نے تجھ کو مارا ہے؟ اس نے کہا نہیں پھر کہا فلاں نے مارا ہے؟ اس نے کہا نہیں اللہ کی قسم یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس (مجرم) کا بھی نام لیا یعنی یہودی کا نام لیا۔ اس وقت اس نے سر ہلا کر بتلایا کہ ہاں وہ یہودی پکڑا گیا اس نے اقرار کر لیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا تو اس کا سر کچلا گیا دو پتھروں کے درمیان سے۔

It was narrated that Ash-Sha’bi said: “I heard Abu Juhaifah say: ‘We asked ‘All: “Do you have anything from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم apart from the Qur’an?” He said: “No, by the One who splits the seeds and creates the soul, unless Allah gives a slave understanding of His Book, or except this sheet.” I said: “What is in the sheet?” He said: “In it are (the regulations concerning) blood money and the freeing of captives, and (the rule) that no Muslim should be killed for killing a disbeliever.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں