اس آیت کریمہ"وان حکمت فاحکم بینھم بالقسط" کی تفسیر اور اس حدیث میں عکرمہ پر اختلاف سے متعلق
راوی: عبیداللہ بن سعد , عمی , وہ اپنے والد سے , ابن اسحق , داؤد بن حصین , عکرمة , ابن عباس
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ أَخْبَرَنِي دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الْآيَاتِ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ الَّتِي قَالَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَاحْکُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ إِلَی الْمُقْسِطِينَ إِنَّمَا نَزَلَتْ فِي الدِّيَةِ بَيْنَ النَّضِيرِ وَبَيْنَ قُرَيْظَةَ وَذَلِکَ أَنَّ قَتْلَی النَّضِيرِ کَانَ لَهُمْ شَرَفٌ يُودَوْنَ الدِّيَةَ کَامِلَةً وَأَنَّ بَنِي قُرَيْظَةَ کَانُوا يُودَوْنَ نِصْفَ الدِّيَةِ فَتَحَاکَمُوا فِي ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ذَلِکَ فِيهِمْ فَحَمَلَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْحَقِّ فِي ذَلِکَ فَجَعَلَ الدِّيَةَ سَوَائً
عبیداللہ بن سعد، عمی، وہ اپنے والد سے، ابن اسحاق ، داؤد بن حصین، عکرمة، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ آیات کریمہ ( فَاحْکُمْ بَيْنَهُمْ) 5۔ المائدہ : 50) اور (أَعْرِضْ عَنْهُمْ) سے لے کر (مقسطین) تک قبیلہ بنی نضیر اور قریظ کے متعلق نازل ہوئیں کیونکہ بنو نضیر کو برتری حاصل تھی جس وقت ان میں سے کوئی شخص قتل کر دیا جاتا تو پوری دیت لیتے اور اگر بنو قریظ میں سے کوئی قتل کر دیا جاتا تو وہ لوگ آدھی دیت پاتے پھر ان لوگوں نے رجوع کیا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب۔ اس پر حق تعالیٰ شانہ نے یہ آیات کریمہ نازل فرمائیں اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو راہ راست پر لائے اور دیت برابر فرما دی۔
It was narrated from ‘Ali, may Allah be pleased with him, that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The lives of the believers are equal in value, and they are one against others, and they hasten to support the asylum granted by the least of them. But no believer may be killed in return for a disbeliever, nor one with a covenant while his covenant is in effect.” (Sahih)