حضرت علقمہ بن وائل کی روایت میں راویوں کا اختلاف
راوی: عیسی بن یونس , ضمرة , عبداللہ بن شوذب , ثابت بنانی , انس بن مالک
أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَوْذَبٍ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَی بِقَاتِلِ وَلِيِّهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْفُ عَنْهُ فَأَبَی فَقَالَ خُذْ الدِّيَةَ فَأَبَی قَالَ اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ فَإِنَّکَ مِثْلُهُ فَذَهَبَ فَلُحِقَ الرَّجُلُ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اقْتُلْهُ فَإِنَّکَ مِثْلُهُ فَخَلَّی سَبِيلَهُ فَمَرَّ بِي الرَّجُلُ وَهُوَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ
عیسی بن یونس، ضمرة، عبداللہ بن شوذب، ثابت بنانی، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ایک آدمی اپنے ایک رشتہ دار کے قاتل کو خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں لے کر حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو معاف کر دو۔ اس شخص نے انکار کر دیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم جاؤ اور اس کو قتل کر دو اور اس صورت میں تم بھی اس شخص کی طرح ہو جاؤ گے۔ چنانچہ وہ شخص گیا ایک آدمی نے اس سے مل کر کہا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو قتل کر دو تم بھی اسی طرح ہو جاؤ گے (یعنی جیسا وہ شخص گناہگار ہے تم بھی ایسے ہی ہو جاؤ گے) یہ بات سن کر اس شخص نے اس قاتل کو چھوڑ دیا اور وہ شخص (یعنی قاتل) میرے سامنے سے گزرا اپنی رسی کھینچتے ہوئے۔
It was narrated from Simak, from ‘Ikrimah, that Ibn ‘Abbas said: “There were (the two tribes of) Quraizah and An-Nadir, and An- Nadir was nobler than Quraizah. If a man of Quraizah killed a man of An NadIr, he would be killed in return, but if a man of An-NadIr killed a man of Quraizah, he would pay a Diyah of one hundred Wasqs of dates. When the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was sent, a man of An-NadIr killed a man of Quraizah, and they said: ‘Hand him over to us and we will kill him.’ They said: ‘Between us and you (as judge) is the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم .‘ So they came to him, then the following was revealed: “And if you judge, judge with justice between them.” Al-Qist (justice) means a soul for a soul. Then the following was revealed: “Do they then seek the judgment of (the days of) Ignorance?”. (Da’if)