راویوں کے اس حدیث سے متعلق اختلاف
راوی: احمد بن سلیمان , ابونعیم , سعید بن عبید الطائی , بشیر بن یسار
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ زَعَمَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَفَرًا مِنْ قَوْمِهِ انْطَلَقُوا إِلَی خَيْبَرَ فَتَفَرَّقُوا فِيهَا فَوَجَدُوا أَحَدَهُمْ قَتِيلًا فَقَالُوا لِلَّذِينَ وَجَدُوهُ عِنْدَهُمْ قَتَلْتُمْ صَاحِبَنَا قَالُوا مَا قَتَلْنَاهُ وَلَا عَلِمْنَا قَاتِلًا فَانْطَلَقُوا إِلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ انْطَلَقْنَا إِلَی خَيْبَرَ فَوَجَدْنَا أَحَدَنَا قَتِيلًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْکُبْرَ الْکُبْرَ فَقَالَ لَهُمْ تَأْتُونَ بِالْبَيِّنَةِ عَلَی مَنْ قَتَلَ قَالُوا مَا لَنَا بَيِّنَةٌ قَالَ فَيَحْلِفُونَ لَکُمْ قَالُوا لَا نَرْضَی بِأَيْمَانِ الْيَهُودِ وَکَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبْطُلَ دَمُهُ فَوَدَاهُ مِائَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ خَالَفَهُمْ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ
احمد بن سلیمان، ابونعیم، سعید بن عبید الطائی، بشیر بن یسار سے روایت ہے کہ ایک آدمی انصاری نے جس کا نام حضرت سہل بن ابی حثمہ تھا ان سے بیان کیا کہ ان کی قوم کے کئی شخص خیبر میں گئے وہاں پر الگ الگ ہو گئے پھر ان میں سے ایک کو دیکھا کہ وہ قتل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ان لوگوں سے جو کہ وہاں پر رہتے تھے کہ جس جگہ وہ قتل کر دیا گیا ہے کہ تم لوگوں نے ہمارے ساتھی کو قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کو نہیں مارا اور نہ ہی ہم اس کے قاتل سے واقف ہیں وہ لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم لوگ خیبر کی طرف گئے تھے ہم نے وہاں پر اپنے ساتھی کو قتل ہوا پایا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم بڑائی کا خیال کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم گواہ لا سکتے ہو کہ کس نے اس کو قتل کیا؟ انہوں نے کہا ہمارے پاس گواہ نہیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ تو خلف کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہود کی قسم پر رضامند نہ ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو برا محسوس ہوا کہ خون اس کا ضائع ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ کے اونٹ میں سے ایک سو اونٹ دیت کے ادا فرمائے۔
It was narrated from ‘Abdullah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is not permissible to shed the blood of a Muslim except in one of three cases: A soul for a soul, a adulterer who has been married, and one who separates leaving his religion.” (Sahih)