راویوں کے اس حدیث سے متعلق اختلاف
راوی: محمد بن منصور , سفیان , یحیی بن سعید , بشیربن یسار , سہل بن ابوحثمة
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ قَالَ وُجِدَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ قَتِيلًا فَجَائَ أَخُوهُ وَعَمَّاهُ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ وَهُمَا عَمَّا عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَکَلَّمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْکُبْرَ الْکُبْرَ قَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا وَجَدْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَتِيلًا فِي قَلِيبٍ مِنْ بَعْضِ قُلُبِ خَيْبَرَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَتَّهِمُونَ قَالُوا نَتَّهِمُ الْيَهُودَ قَالَ أَفَتُقْسِمُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا أَنَّ الْيَهُودَ قَتَلَتْهُ قَالُوا وَکَيْفَ نُقْسِمُ عَلَی مَا لَمْ نَرَ قَالَ فَتُبَرِّئُکُمْ الْيَهُودُ بِخَمْسِينَ أَنَّهُمْ لَمْ يَقْتُلُوهُ قَالُوا وَکَيْفَ نَرْضَی بِأَيْمَانِهِمْ وَهُمْ مُشْرِکُونَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ أَرْسَلَهُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ
محمد بن منصور، سفیان، یحیی بن سعید، بشیربن یسار، سہل بن ابوحثمة سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن سہل قتل ہوئے تو ان کے بھائی اور دونوں چچا حویصہ اور محیصہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت عبدالرحمن نے بات کرنی چاہی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بڑے کا احترام و خیال کرو۔ ان دونوں نے کہا یا رسول اللہ! ہم نے عبداللہ بن سہل کو مرا ہوا پایا۔ ان کو قتل کر کے یہودیوں کے ایک کنوئیں میں ڈال دیا گیا تھا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم کس پر گمان کرتے ہو؟ انہوں نے کہا ہمارا یہود پر گمان ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم پچاس قسمیں کھاتے ہو کہ یہود نے اس کو ہلاک کر ڈالا۔ انہوں نے کہا ہم کس وجہ سے قسم کھائیں اس بات پر جس کو اپنی آنکھ سے نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو یہودی بری ہو جائیں گے پچاس قسمیں کھا کر ہم نے اس کو نہیں مارا۔ انہوں نے کہا ہم ان کی قسموں پر کس طریقہ سے رضامند ہوں گے وہ تو مشرک ہیں۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پاس سے دیت ادا فرمائی۔
It was narrated from Saeed bin ‘Ubaid At-Ta’i from Bushair bin Yasar who said: “A man from among the Ansár who was called Sahl bin Abi Hathmah told him that some of his people went to Khaibar, where they went their separate ways. Then they found one of their number slain. They said to those in whose land they found him: ‘You killed our companion!’ They said: ‘We did not kill him and we do not know who killed him.’ They went to the Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, we went to Khaibar and we found one of our number slain.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Let the elders speak first.’ And he said to them: ‘Bring proof of the one whom you suspect killed him.’ They said: ‘We do not have any proof.’ He said: ‘Then let them swear an oath to you.’ They said: ‘We will not accept the oath of the Jews.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not want his blood to have been shed with no justice done, so he paid a Diyah of one hundred camels from the Sadaqah.” ‘Amr bin Shuaib differed with them. (Sahih)