قسامت میں پہلے مقتول کے ورثاء کو قسم دی جائے گی
راوی: احمد بن عمرو بن سرح , ابن وہب , مالک بن انس , ابولیلی بن عبداللہ بن عبدالرحمن الانصاری , سہل بن ابوحثمة
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِي لَيْلَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ سَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَی خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمَا فَأُتِيَ مُحَيِّصَةُ فَأُخْبِرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ فَأَتَی يَهُودَ فَقَالَ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّی قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَحُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَخُوهُ أَکْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ لِيَتَکَلَّمَ وَهُوَ الَّذِي کَانَ بِخَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَبِّرْ کَبِّرْ وَتَکَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَکَلَّمَ مُحَيِّصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَکُمْ وَإِمَّا أَنْ يُؤْذَنُوا بِحَرْبٍ فَکَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِکَ فَکَتَبُوا إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ تَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِکُمْ قَالُوا لَا قَالَ فَتَحْلِفُ لَکُمْ يَهُودُ قَالُوا لَيْسُوا مُسْلِمِينَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ بِمِائَةِ نَاقَةٍ حَتَّی أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمْ الدَّارَ قَالَ سَهْلٌ لَقَدْ رَکَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَائُ
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، مالک بن انس، ابولیلی بن عبداللہ بن عبدالرحمن الانصاری، سہل بن ابوحثمة سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن سہل اور حضرت محصیہ دونوں خیبر کی جانب چلے کچھ تکلیف کی وجہ سے جو کہ ان کو تھی پھر حضرت محیصہ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ حضرت عبداللہ بن سہل قتل کر دیئے گئے اور وہ ایک اندھے (یعنی ویران) کنویں میں یا چشمے میں ڈال دئیے گئے۔ یہ بات سن کر حضرت محیصہ یہودیوں کے پاس آئے اور کہنے لگے اللہ کی قسم تم نے اس کو مارا ہے انہوں نے کہا اللہ کی قسم اس کو نہیں مارا۔ حضرت محیصہ وہاں سے روانہ ہو گئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آکر سارا قصہ بیان فرمایا پھر حضرت محیصہ اور ان کے بڑے بھائی حویصہ اور عبدالرحمن بن سہل مل کر آئے حضرت محیصہ نے پہلے گفتگو کرنا چاہی وہ ہی خیبر میں گئے تھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم بڑے کا لحاظ کرو بڑے کا لحاظ کرو (اس کو پہلے گفتگو کرنے کا موقع دو) آخر حضرت حویصہ نے گفتگو کی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہود تمہارے ساتھی کی دیت نہ دیں تو ان سے کہہ دیا جائے لڑائی کرنے کے واسطے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سلسلہ میں یہود کو لکھا۔ یہود نے جواب میں تحریر کیا اللہ کی قسم! اس کو ہم نے نہیں مارا پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حویصہ اور محیصہ اور عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا اچھا تم قسم کھاؤ اور تم اپنے ساتھی کا خون ثابت کرو۔ انہوں نے کہا ہم قسم نہیں کھائیں گے (کیونکہ ہم لوگوں نے خود مارتے ہوئے نہیں دیکھا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو یہود تمہارے واسطے قسم کھائیں گے (کہ ہم نے اس کو نہیں مارا اور نہ ہم کو علم ہے کہ کس نے مارا ہے) انہوں نے کہا یا رسول اللہ! وہ تو مسلمان نہیں ہیں (یعنی ان کے پاس تو ایمان نہیں) بلکہ وہ تو مشرک ہیں اور وہ لوگ جھوٹی قسم بھی کھا لیں گے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پاس سے ان کو دیت ادا فرمائی اور ایک سو اونٹ بھیجے یہاں تک کہ ان کے مکان میں داخل ہو گئے۔ حضرت سہل نے فرمایا اس میں سے ایک اونٹنی نے جو کہ لال رنگ کی تھی میرے لات مار دی تھی۔
It was narrated from Yahya, from Bushair bin Yasá, from Sahl bin Abi Hathmah who said — and I think he said: and from Rafi’ bin Khadij, the two of them said — “Abdullah bin Sahl bin Zaid and Mubayy bin Mas’ud went out until when they reached Khaibar, they went their separate ways. Then Mu found ‘Abdullah bin Sahl slain, so he buried him. Then he came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم along with uwayy bin Mas’ud and ‘Abdur-Rahman bin Sahl, who was the youngest of them. ‘Abdur Rahman started to speak before his two companions, but the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: “Let the elder speak first.” So he fell silent and his two companions spoke, then he spoke with them. They told the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about the killing of ‘Abdullah bin Sahi, and he said to them: “Will you swear fifty oaths, then you will receive compensation, or be entitled to retaliate?” They said: “How can we swear an oath when we did not witness what happened?” He said: “Then can the Jews swear fifty oaths declaring their innocence?” They said: “How can we accept the oath of a disbelieving people?” When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم saw that, he paid the blood money (himself). (Sahih)