زمین میں شرکت سے متعلق
راوی: محمد بن علاء , ابن ادریس , ابن جریج , ابوزبیر , جابر
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي کُلِّ شَرِکَةٍ لَمْ تُقْسَمْ رَبْعَةٍ وَحَائِطٍ لَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَبِيعَهُ حَتَّی يُؤْذِنَ شَرِيکَهُ فَإِنْ شَائَ أَخَذَ وَإِنْ شَائَ تَرَکَ وَإِنْ بَاعَ وَلَمْ يُؤْذِنْهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ
محمد بن علاء، ابن ادریس، ابن جریج، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا شفعہ کا ہر ایک مال مشترک میں جو کہ تقسیم نہ ہوا ہو زمین ہو یا باغ ایک شریک کو اپنا حصہ فروخت کرنا درست نہیں ہے جس وقت تک کہ دوسرے شریک سے اجازت حاصل نہ کرے اس شریک کو اختیار ہے چاہے لے لے اور دل چاہے نہ لے اور اگر ایک شریک اپنا حصہ فروخت کرے اور دوسرے شریک کو اس کی اطلاع نہ کرے تو وہ اس کا زیادہ حقدار ہے دوسرے لوگوں کی بہ نسبت۔
It was narrated from ‘Amr bin Ash-Sharid, from his father, that a man said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, no one else has any share in y land, but there are neighbors.” He said: “The neighbor has more right to property that is near.” (Sahih)