سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ شرطوں سے متعلق احادیث ۔ حدیث 0

غلام یا باندی کا مکاتب

راوی:

الْكِتَابَةُ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًا هَذَا كِتَابٌ كَتَبَهُ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ فِي صِحَّةٍ مِنْهُ وَجَوَازِ أَمْرٍ لِفَتَاهُ النُّوبِيِّ الَّذِي يُسَمَّى فُلَانًا وَهُوَ يَوْمَئِذٍ فِي مِلْكِهِ وَيَدِهِ إِنِّي كَاتَبْتُكَ عَلَى ثَلَاثَةِ آلَافِ دِرْهَمٍ وُضْحٍ جِيَادٍ وَزْنِ سَبْعَةٍ مُنَجَّمَةً عَلَيْكَ سِتُّ سِنِينَ مُتَوَالِيَاتٍ أَوَّلُهَا مُسْتَهَلَّ شَهْرِ كَذَا مِنْ سَنَةِ كَذَا عَلَى أَنْ تَدْفَعَ إِلَيَّ هَذَا الْمَالَ الْمُسَمَّى مَبْلَغُهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ فِي نُجُومِهَا فَأَنْتَ حُرٌّ بِهَا لَكَ مَا لِلْأَحْرَارِ وَعَلَيْكَ مَا عَلَيْهِمْ فَإِنْ أَخْلَلْتَ شَيْئًا مِنْهُ عَنْ مَحِلِّهِ بَطَلَتْ الْكِتَابَةُ وَكُنْتَ رَقِيقًا لَا كِتَابَةَ لَكَ وَقَدْ قَبِلْتُ مُكَاتَبَتَكَ عَلَيْهِ عَلَى الشُّرُوطِ الْمَوْصُوفَةِ فِي هَذَا الْكِتَابِ قَبْلَ تَصَادُرِنَا عَنْ مَنْطِقِنَا وَافْتِرَاقِنَا عَنْ مَجْلِسِنَا الَّذِي جَرَى بَيْنَنَا ذَلِكَ فِيهِ أَقَرَّ فُلَانٌ وَفُلَانٌ

ارشاد باری تعالی ہے :﴾﴿یعنی جو غلام یا باندی مکاتب ہونا چاہتے ہیں تو ان کو مکاتب بنا لو اگر تم کو علم ہوکہ وہ اس قابل ہیں کہ جس وقت وہ کاتب بنائے تو یہ اقرار نامہ تحریر کرے کہ جس کو فلاں شخص نے تحریر کیا جو کہ فلاں کا لڑکا ہے اپنی تندرستی کی اور صحت کی حالت میں اور اپنے تصرف کے جواز میں اپنے غلام کے واسطے جو کہ نوبہ (ایک ملک کا نام ہے ) وہ اس کا باشندہ ہے اور جس کا یہ نام ہے اور وہ آج تک میری ملکیت اور میرے تصرف میں ہے کیا یہ بات میں نے تم کو کاتب بنایا تین ہزار درہم کے عوض جو کہ پورے ہوں اور کھرے ہوں اور ساتوں وزن کے برابر ہوں (یعنی ہرایک درہم سات مثقال کے ہوں ) اور ادا کیے جائیں قسط وار چھ سال کی مدت میں مسلسل پہلی قسط فلاں ماہ کے فلاں سال میں (قسط ) چاند دیکھتے ہی ادا کی جائے ۔ اگر یہ رقم کہ جس کی تعداد مندرجہ بالا سطور میں مذکور ہے تم مجھ کو برابر قسط وار پہنچا دو تم آزاد ہو اور تمہارے واسطے وہ تمام باتیں ہوں گی جو کہ آزاد لوگوں کے واسطے ہوتی ہیں اور وہ باتیں تمام کی تمام تم پر لاگو ہوں گی جو کہ آزاد انسان کے واسطے لازم اور واجب ہوتی ہیں اگر تم نے اس میں کسی قسم کا خلل کا اظہار کیا اور تم نے بر وقت قسط ادا نہیں کی تو وہ معاہدہ کتابت باطل اور کالعدم تصور ہوگا اور تم پہلے کی طرح غلام ہو جاؤ گے اور میں تمہاری شرائط کتابت قبول اور منظور کی ان شرائط پر کہ جن کا اس تحریر میں تذکرہ ہے اس بات سے قبل کہ ہم اپنی گفتگو سے فراغت حاصل کریں ۔

یہ حدیث شیئر کریں