جہاد کی فرضیت
راوی: محمد بن علی بن حسن بن شقیق , وہ اپنے والد سے , حسین بن واقد , عمرو بن دینار , عکرمة , ابن عباس
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبِي قَالَ أَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَأَصْحَابًا لَهُ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَکَّةَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا فِي عِزٍّ وَنَحْنُ مُشْرِکُونَ فَلَمَّا آمَنَّا صِرْنَا أَذِلَّةً فَقَالَ إِنِّي أُمِرْتُ بِالْعَفْوِ فَلَا تُقَاتِلُوا فَلَمَّا حَوَّلَنَا اللَّهُ إِلَی الْمَدِينَةِ أَمَرَنَا بِالْقِتَالِ فَکَفُّوا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ قِيلَ لَهُمْ کُفُّوا أَيْدِيَکُمْ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ
محمد بن علی بن حسن بن شقیق، وہ اپنے والد سے، حسین بن واقد، عمرو بن دینار، عکرمة، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف اور ان کے کچھ دوسرے دوست و احباب مکہ مکرمہ میں ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! جس زمانہ میں ہم لوگ مشرک تھے تو عزت سے رہتے تھے لیکن جب سے ہم مسلمان ہوئے تو ہم لوگ ذلیل ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ کو تو درگزر کرنے کا ہی حکم فرمایا گیا ہے اس وجہ سے تم لوگ جنگ نہ کرو۔ چنانچہ جس وقت اللہ تعالیٰ ہم کو مدینہ منورہ لے گیا تو ہم کو جہاد کرنے کا حکم فرمایا گیا۔ اس پر کچھ لوگ کشمکش میں مبتلا ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ" أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ قِيلَ لَهُمْ کُفُّوا أَيْدِيَکُمْ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ" نازل فرمائی یعنی کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو نہیں دیکھا کہ جس وقت ان کو کہا گیا کہ ہاتھوں کو روکے رہو نمازوں کی پابندی کرو اور زکوة ادا کرتے رہا کرو لیکن جس وقت ان پر جہاد فرض لازم کر دیا گیا تو یہ ہوا کہ ان میں سے کچھ لوگ تو لوگوں سے اس طریقہ سے خوفزدہ رہنے لگے کہ جس طریقہ سے کوئی شخص اللہ تعالیٰ سے خوف کرتا ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ اور کہنے لگے کہ اے ہمارے پروردگار ہم پر کس وجہ سے تو نے جہاد لازم کر دیا؟ ہم کو کچھ اور وقت دے دیا جاتا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما دیں کہ دنیا کے مال و متاع صرف کچھ روز کی ہے جب کہ آخرت اس شخص کیلئے ہر طریقہ سے بہتر ہے جو کہ اللہ کی مخالفت سے محفوظ رہے اور تم لوگوں پر معمولی سا بھی ظلم نہیں ہوگا۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that ‘Abdur-Rahman bin ‘Awf and some his companions came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم in Makkah and said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! We were respected when we were idolators and when we believed, we were humiliated.” He said: “I have been commanded to pardon, so do not fight.” Then, when Allah caused us to move to Al-Madinah, He commanded us to fight, but they refrained. Then Allah, the Mighty and Sublime, revealed: Have you not seen those who were told to hold back the hands (from fighting) and perform As-Salah” (Sahih)