سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ میقاتوں سے متعلق احادیث ۔ حدیث 989

کتنی کنکریوں سے رمی کرنی چاہیے؟

راوی: یحیی بن موسیٰ بلخی , سفیان بن عیینہ , ابن ابونجیح , مجاہد , سعد

أَخْبَرَنِي يَحْيَی بْنُ مُوسَی الْبَلْخِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ قَالَ قَالَ مُجَاهِدٌ قَالَ سَعْدٌ رَجَعْنَا فِي الْحَجَّةِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَعْضُنَا يَقُولُ رَمَيْتُ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ وَبَعْضُنَا يَقُولُ رَمَيْتُ بِسِتٍّ فَلَمْ يَعِبْ بَعْضُهُمْ عَلَی بَعْضٍ

یحیی بن موسیٰ بلخی، سفیان بن عیینہ، ابن ابونجیح، مجاہد، سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جس وقت ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ حج سے واپس ہوئے تو کوئی شخص کہتا کہ میں نے سات کنکریاں ماریں اور کوئی شخص کہتا کہ میں نے سات کنکریاں ماریں اور کوئی کہتا میں نے چھ کنکریاں ماری اور کوئی کسی شخص کی عیب تراشی نہ کرتا اور نہ کوئی ایک دوسرے پر الزام لگاتا۔

Saad said: “We returned during the Hajj with the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , and some of us said that they had stoned (the Jamarat) with seven stones, and others said that they had done so with six, and no one denounced anyone else.” (Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں