اگر کسی نے بوقت احرام کوئی دوسرے رکن کی شرط نہ رکھی ہو اور اتفاقا حج کرنے سے روک جائے؟
راوی: احمد بن عمرو بن سرح و حارث بن مسکین , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , سالم
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ قَالَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ يُنْکِرُ الِاشْتِرَاطَ فِي الْحَجِّ وَيَقُولُ أَلَيْسَ حَسْبُکُمْ سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ حُبِسَ أَحَدُکُمْ عَنْ الْحَجِّ طَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلَّ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ حَتَّی يَحُجَّ عَامًا قَابِلًا وَيُهْدِي وَيَصُومُ إِنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا
احمد بن عمرو بن سرح و حارث بن مسکین، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حج میں مشروط نیت کو درست خیال نہیں فرماتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا تم لوگوں کے لئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کافی نہیں اگر تم میں سے کسی کو حج سے روک دیا جائے تو طواف اور سعی کرنے کے بعد ہر چیز سے حلال ہو جائے وہ احرام کھول دے اور آئندہ سال حج کی قضا کرے پھر قربانی دے یا اگر میسر نہ ہو تو وہ روزے رکھے۔
It was narrated that Salim said: “Ibn ‘Umar used to denounce stipulating conditions in Hajj, and said: ‘Is not the Sunnah of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sufficient for you? If one of you is prevented from performing (finishing) Hajj let him circumambulate the House and (perform Sa’i) between As Safa and Al-Marwah, then exit hiram completely until he performs Hajj the following year. And let him offer a HadI or fast if he cannot find a HadI. (Sahih)