شرط لگاتے وقت کس طرح کہا جائے؟
راوی: عمران بن یزید , شعیب , ابن جریج , ابوزبیر , طاؤس و عکرمة , ابن عباس
أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا وَعِکْرِمَةَ يُخْبِرَانِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَائَتْ ضُبَاعَةُ بِنْتُ الزُّبَيْرِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ ثَقِيلَةٌ وَإِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ فَکَيْفَ تَأْمُرُنِي أَنْ أُهِلَّ قَالَ أَهِلِّي وَاشْتَرِطِي إِنَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي
عمران بن یزید، شعیب، ابن جریج، ابوزبیر، طاؤس و عکرمة، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت ضباعہ بنت حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ایک بیمار خاتون ہوں اور میں حج کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں مجھ کو کیا کرنا چاہیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم احرام باندھ لو اور تم اس شرط سے ساتھ نیت کرلو کہ میرا احرام اس جگہ تک ہے کہ جس جگہ تک تو مجھ کو منع کرے۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “Duba’ah bint Az Zubair bin ‘Abdul-Muttalib came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘I am a heavy woman and I want to go for Hajj. How do I begin the Ifram?’ He said: ‘Enter Ii’zram and stipulate the condition that you will exit fliram from the point where you are prevented (from continuing, if some problem should arise).” (Sahih)