صدقہ خیرات میں دیا ہوا مال کا دوبارہ خریدنا کیسا ہے؟
راوی: محمد بن سلمہ و الحارث بن مسکین , ابن قاسم , مالک , زید بن اسلم , عمر
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ حَمَلْتُ عَلَی فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَأَضَاعَهُ الَّذِي کَانَ عِنْدَهُ وَأَرَدْتُ أَنْ أَبْتَاعَهُ مِنْهُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تَشْتَرِهِ وَإِنْ أَعْطَاکَهُ بِدِرْهَمٍ فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ کَالْکَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ
محمد بن سلمہ و الحارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، زید بن اسلم، عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نے اللہ کے راستہ میں ایک گھوڑا صدقہ کیا تو وہ جس آدمی کو ملا تھا اس نے اس کی اچھی طرح سے دیکھ بھال نہیں کی۔ میں نے خواہش کی کہ اس سے خرید لوں اس لئے کہ میں سمجھ رہا تھا کہ یہ کم قیمت میں فروخت کروں گا جس وقت میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر وہ اس کو ایک درہم کے عوض بھی دے تو تم اس کو نہ خریدنا کیونکہ صدقہ کر کے اس کو واپس لینے والا شخص اس کتے کی مانند ہے جو کہ قے کرنے کے بعد اس کو کھانے لگتا ہے۔
It was narrated from Zaid bin Aslam that his father said: “I heard ‘Umar say: ‘I gave a horse to someone to ride in the cause of Allah, the Mighty and Sublime, and the one who kept it neglected it. I wanted to buy it back from him, and I thought that he would sell it at a cheap price. I asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about that and he said: Do not buy it, even if he gives it to you for a Dirham. The one who takes back his charity is like the dog that goes back to its Own vomit.’” (Sahih)