ضروری شے کے واسطے مانگنے کا بیان
راوی: عبدالجبار بن العلاء بن عبدالجبار , سفیان , زہری , عروة , حکیم بن حزام
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا حَکِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِطِيبِ نَفْسٍ بُورِکَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَکْ لَهُ فِيهِ وَکَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَی
عبدالجبار بن العلاء بن عبدالجبار، سفیان، زہری، عروہ، حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک مرتبہ سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو کچھ عنایت فرمایا پھر میں نے دوسری مرتبہ سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر عنایت فرمایا۔ پھر تیسری مرتبہ سوال کیا تو جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عنایت کیا اور ارشاد فرمایا حکیم! یہ مال دولت سر سبز اور شیریں ہے جو کوئی اس کو خوشی سے قبول کرے گا تو اس کے واسطے برکت عطا فرما دی جائے گی اور جو شخص لالچ سے کام لے گا تو اس کو خیر و برکت عطا نہیں کی جائے گی اور وہ آدمی اس شخص کی طرح ہوگا جو کہ کھاتا تو ہے لیکن وہ شکم سیر نہیں ہوتا نیز اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔
It was narrated that Hakim bin Hizam said: “I asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he gave me, then I asked him and he gave me, then I asked him and he gave me. Then he said: ‘This wealth is attractive and sweet. Whoever takes it without insisting, it will be blessed for him, and whoever takes it with avarice, it will not be blessed for him. He is like one who eats and is not satisfied. And the upper hand is better than the lower hand.” (Sahih)