اگر کوئی شخص کسی کے قرض کا ذمہ دار ہو تو اس کے لئے اس قرض کیلئے سوال کرنا درست ہے
راوی: یحیی بن حبیب بن عربی , حماد , ہارون بن رئاب , کنانة بن نعیم , علی بن حجر , اسماعیل , ایوب , ہارون , کنانة بن نعیم , قبیصة بن مخارق
أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي کِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ ح و أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ هَارُونَ عَنْ کِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ قَالَ تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ فِيهَا فَقَالَ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ بَيْنَ قَوْمٍ فَسَأَلَ فِيهَا حَتَّی يُؤَدِّيَهَا ثُمَّ يُمْسِکَ
یحیی بن حبیب بن عربی، حماد، ہارون بن رئاب، کنانة بن نعیم، علی بن حجر، اسماعیل، ایوب، ہارون، کنانة بن نعیم، قبیصة بن مخارق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے ذمہ ایک قرض لیا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں میں حاضر ہو کر سوال (کچھ مانگا) کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا صرف تین شخصوں کے واسطے سوال کرنا (مانگنا) جائز ہے۔ ان میں سے ایک تو وہ شخص ہے جس نے کسی قوم کی ذمہ داری (یعنی قرضہ ادا کرنے کی ضمانت لی) اور اس کو ادا کرنے کے واسطے اس نے لوگوں سے سوال کیا پھر جس وقت قرضہ ادا ہو گیا تو اس نے سوال کرنا بھی چھوڑ دیا۔
It was narrated that Qubaisah bin Mukhariq said: “I undertook a financial responsibility) Then I came to the Prophet and asked him (for help) concerning that. He said: ‘Asking (for money) is not permissible except for three: A man who undertakes a financial responsibility between people; he may ask for help with that until the matter is settled, then he should refrain (from asking).” (Sahih)