سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ زکوة سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 442

اوپر والا ہاتھ یعنی دینے والے ہاتھ کی فضیلت

راوی: قتیبہ , سفیان , زہری , سعید وعروة , حکیم بن حزام

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ وَعُرْوَةُ سَمِعَا حَکِيمَ بْنَ حِزَامٍ يَقُولُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِطِيبِ نَفْسٍ بُورِکَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَکْ لَهُ فِيهِ وَکَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَی

قتیبہ، سفیان، زہری، سعید وعروة، حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے دست سوال پھیلایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو (کچھ) عطا فرما دیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عنایت فرمایا پھر ارشاد فرمایا کہ مال و دولت سر سبز اور شاداب ہے جو کوئی اس کو خوشی سے حاصل کرے گا تو اس کو برکت حاصل ہوگی اور جو شخص لالچ سے حاصل کرے گا (مراد یہ ہے کہ اس کا انتظار کر کے لالچ سے) تو کسی قسم کی خیروبرکت حاصل نہیں ہوگی وہ اس شخص کی طرح ہوگا کہ جو کھانا کھاتا ہے لیکن اس کا پیٹ نہیں بھرتا اور (دینے والا صدقہ کرنے والا) اوپر والا ہاتھ نیچے والے (یعنی صدقہ وصول کرنے والے ہاتھ) سے افضل ہے۔

Saeed and ‘IJrwah narrated that they heard I bin Hizam say: “I asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he gave me, then I asked him and he gave me, then I asked him and he gave me. Then he said: ‘This wealth is attractive and sweet. Whoever takes it without insisting, it will be blessed for him, and whoever takes it with avarice, it will not be blessed for him. He is like one who eats and is not satisfied. And the upper hand is better than the lower hand.”
(Sahlh)

یہ حدیث شیئر کریں