کم دولت والا شخص کوشش کے بعد خیرات کرے تو اس کا اجر
راوی: بشر بن خالد , غندر , شعبة , سلیمان , ابووائل , ابومسعود
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ لَمَّا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ فَتَصَدَّقَ أَبُو عَقِيلٍ بِنِصْفِ صَاعٍ وَجَائَ إِنْسَانٌ بِشَيْئٍ أَکْثَرَ مِنْهُ فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَغَنِيٌّ عَنْ صَدَقَةِ هَذَا وَمَا فَعَلَ هَذَا الْآخَرُ إِلَّا رِيَائً فَنَزَلَتْ الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ
بشر بن خالد، غند ر، شعبہ، سلیمان، ابووائل، ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس وقت ہم لوگوں کو صدقہ خیرات کرنے کا حکم فرمایا تو ابوعقیل آدھا صاع لے کر حاضر ہوئے اور ایک آدمی زیادہ لے کر حاضر ہوا تو اس پر منافقین نے کہا کہ اس (ابو عقیل) کے صدقہ سے اللہ بے نیاز ہے (یعنی اس قدر معمولی صدقہ خیرات کی اس کو کیا ضرورت ہے؟) اور دوسرے شخص نے ریاکاری کے واسطے صدقہ خیرات کیا ہے اس پر یہ آیت" الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ" نازل ہوئی۔ یعنی جو لوگ کھلے دل سے صدقہ دینے والے مسلمانوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں اور ان لوگوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں جو کہ (صرف) اپنی محنت و مزدوری (سے کما کر) صدقہ خیرات کرتے ہیں پھر ان کا مذاق اڑاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے ان سے مذاق کے بدلے ان کو عذاب میں مبتلا کیا۔
It was narrated that Abu Mas’ud said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم commanded us to give in charity, Abii ‘AqIl gave half a a’, and another man brought much more than that. The hypocrites said: ‘Allah has no need of the charity of the former, and the latter only did it to show off.’ Then the following was revealed:
‘Those who defame such of the believers who give charity voluntarily, and such who could not find to give charity except what is available to them.” (Sahih)