صدقہ فطر میں گیہوں ادا کرنا
راوی: علی بن حجر , یزید بن ہارون , حمید , حسن , ابن عباس
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ خَطَبَ بِالْبَصْرَةِ فَقَالَ أَدُّوا زَکَاةَ صَوْمِکُمْ فَجَعَلَ النَّاسُ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَی بَعْضٍ فَقَالَ مَنْ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قُومُوا إِلَی إِخْوَانِکُمْ فَعَلِّمُوهُمْ فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَی الصَّغِيرِ وَالْکَبِيرِ وَالْحُرِّ وَالْعَبْدِ وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی نِصْفَ صَاعِ بُرٍّ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ قَالَ الْحَسَنُ فَقَالَ عَلِيٌّ أَمَّا إِذَا أَوْسَعَ اللَّهُ فَأَوْسِعُوا أَعْطُوا صَاعًا مِنْ بُرٍّ أَوْ غَيْرِهِ
علی بن حجر، یزید بن ہارون، حمید، حسن، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے شہر بصرہ میں خطبہ پڑھا تو بیان کیا کہ تم لوگ اپنے روزوں کے زکوة (صدقة الفطر) ادا کرو۔ لوگ یہ سن کر ایک دوسرے کی جانب (حیرانگی سے) دیکھنے لگے۔ انہوں نے کہا یہاں پر مدینہ منورہ والوں میں کون کون شخص ہے اٹھو اور اپنے بھائیوں کو سکھلا وہ نہیں جانتے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرض کیا صدقہ فطر کو چھوٹے اور بڑے اور آزاد اور غلام ہر مرد و عورت پر آدھا صاع گیہوں کا یا ایک صاع کھجور کا یا جو کا ۔ حسن نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ نے تم کو گنجائش عطا فرمائی تو تم لوگ بھی وسعت اور گنجائش کرو۔( ایک صاع دو گہیوں کا یا اور اشیاء کا اور چیزوں کا) ۔
It was narrated from Al Hasan that Ibn ‘Abbas delivered a Khuthah in Al-Basrah and said: “Give Zakah of your fast.” The people started looking at one another. So he said: “Whoever is here of the people of Al-Madinah, get up and teach your brothers, for they do not know that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has enjoined Sadaqatul Fur upon young and old, free and slave, male and female; half a Sa’ of wheat or a Sa’ of dates or barely.” Al-Hasan said: “Ali said: ‘If Allah has given you more, then give more generously of wheat or something else.” (Da’if)