صدقہ فطر میں کتنی مقدار میں غلہ ادا کیا جائے؟
راوی: محمد بن مثنی , خالد , ابن حارث , حمید , حسن ، عبداللہ بن عباس
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَهُوَ أَمِيرُ الْبَصْرَةِ فِي آخِرِ الشَّهْرِ أَخْرِجُوا زَکَاةَ صَوْمِکُمْ فَنَظَرَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ إِلَی بَعْضٍ فَقَالَ مَنْ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قُومُوا فَعَلِّمُوا إِخْوَانَکُمْ فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ أَنَّ هَذِهِ الزَّکَاةَ فَرَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی کُلِّ ذَکَرٍ وَأُنْثَی حُرٍّ وَمَمْلُوکٍ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ تَمْرٍ أَوْ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ قَمْحٍ فَقَامُوا خَالَفَهُ هِشَامٌ فَقَالَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ
محمد بن مثنی، خالد، ابن حارث، حمید، حسن سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ جس وقت بصرہ کے حاکم تھے تو انہوں نے رمضان المبارک کے آخر میں فرمایا تم لوگ اپنے روزوں کی زکوة ادا کرو لوگوں نے یہ سن کر ایک دوسرے کو دیکھنا شروع کر دیا۔ انہوں نے نقل کیا کہ یہاں پر مدینہ کے لوگوں میں سے کون موجود ہے تم لوگ اٹھ جاؤ اور تم لوگ اپنے بھائیوں کو سکھلاؤ وہ لوگ واقف نہیں۔ اس زکوة کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر ایک مرد اور عورت آزاد اور غلام پر لازم فرمایا (جس کی مقدار) ایک صاع جَو ایک صاع کھجور آدھا صاع گیہوں ہے پھر وہ لوگ اٹھ گئے (تاکہ ہم لوگ تم کو سمجھا سکیں)۔
When he was the governor of Al-Basrah, at the end of the month, Ibn ‘Abbas said: “Give Zakah of your fast.” The people looked at one another, so he said: “Whoever is here from the people of Al-Madinah, get up and teach your brothers, for they do not know that this Zakah was enjoined by the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم upon every male and female, free and slave, a Sa’ of barley or dates, or half a Sa’ of wheat.” So they got up. Hishám contradicted him, he said:“From Muhammad bin Sirin”.