روزوں کی فرضیت کا بیان
راوی: عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم , لیث , ابن عجلان , سعید مقبری , شریک بن ابونمیر , انس بن مالک
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مِنْ کِتَابِهِ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ وَغَيْرُهُ مِنْ إِخْوَانِنَا عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ شَرِيکِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ دَخَلَ رَجُلٌ عَلَی جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ ثُمَّ قَالَ أَيُّکُمْ مُحَمَّدٌ وَهُوَ مُتَّکِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ فَقُلْنَا لَهُ هَذَا الرَّجُلُ الْأَبْيَضُ الْمُتَّکِئُ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَبْتُکَ قَالَ الرَّجُلُ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي سَائِلُکَ فَمُشَدِّدٌ عَلَيْکَ فِي الْمَسْأَلَةِ قَالَ سَلْ عَمَّا بَدَا لَکَ قَالَ أَنْشُدُکَ بِرَبِّکَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَکَ آللَّهُ أَرْسَلَکَ إِلَی النَّاسِ کُلِّهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکَ اللَّهَ آللَّهُ أَمَرَکَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنْ السَّنَةِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکَ اللَّهَ آللَّهُ أَمَرَکَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا فَتَقْسِمَهَا عَلَی فُقَرَائِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ فَقَالَ الرَّجُلُ إِنِّي آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَکْرٍ خَالَفَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ
عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم، لیث، ابن عجلان، سعید مقبری، شریک بن ابونمیر، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اس دوران ایک شخص اونٹ پر سوار ہو کر حاضر ہوا اور اس نے مسجد میں اونٹ کو بٹھلایا پھر اس نے اونٹ باندھا۔ پھر لوگوں سے کہا تم لوگوں میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے ہوئے تھے۔ ہم نے کہا یہ صاحب ہیں جو کہ سفید تکیہ لگائے تشریف فرما ہیں۔ اس نے عرض کیا اے عبدالمطلب کے صاحبزادے! (مراد یہ ہے کہ میں یہاں ہوں آواز دینا ضروری نہیں ہے) اس شخص نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ دریافت کرنے والا ہوں اور میں یہ بات بلند آواز سے دریافت کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری بات کا برا نہ ماننا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دریافت کرو جو دل چاہے۔ اس شخص نے کہا میں تم کو اس بات کی قسم دیتا ہوں تمہارے پروردگار اور تم سے قبل جو لوگ گزرے ان کے پروردگار کی کیا اللہ تعالیٰ نے تم کو تمام آدمیوں کی جانب بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں۔ اے اللہ ۔ (یعنی اللہ کو گواہ بنایا اپنے اس کہنے پر) پھر اس شخص نے کہا میں تم کو اس بات کی قسم دیتا ہوں کیا اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیا ہے پانچ وقت کی نماز ادا کرنے کا دن اور رات میں؟ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں! اور اے پروردگار! تو میری اس بات کا گواہ ہے۔ پھر اس شخص نے عرض کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قسم دے کر دریافت کرنا چاہتا ہوں کیا اللہ تعالیٰ ہی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس ماہ (یعنی ماہ رمضان المبارک) کے ہر سال روزے رکھنے کا حکم فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں اور اے اللہ تعالیٰ تو میرے اس قول کا گواہ ہے۔ اس شخص نے عرض کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قسم دے کر دریافت کرنا چاہتا ہوں کہ کیا اللہ تعالیٰ ہی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم فرمایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کے مال داروں سے زکوة وصول کرکے ہم لوگوں میں غرباء اور مساکین میں وہ تقسیم کر دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں اور اے اللہ تعالیٰ تو میری اس بات کا گواہ ہے۔ اس کے بعد اس شخص نے عرض کیا میں اس مذہب پر ایمان لاتا ہوں جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لائے ہیں میں اپنی قوم کا قاصد اور نمائندہ ہوں اور میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے اور میں قبیلہ بنوسعد بن بکر کا ایک فرد ہوں۔
Anas bin Malik said: “While we were with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sitting in the Masjid, a man entered on a camel. He made it kneel in the Masjid, then he hobbled it. Then he said: ‘Which of you is Muhammad?’ He was reclining among them, and we said to him: ‘This white man who is reclining.’ The man said to him: ‘son of ‘Abdul-Muttalib.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: ‘I have answered you.’ The man said: ‘Muhammad, I am going to ask you questions and I will be harsh in asking.’ He said: ‘Ask whatever you like.’ The man said: ‘i adjure you by your Lord, and the Lord of those who came before you has Allah sent you to all the people?’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Allah, has Allah commanded you to fast this month each year?’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Allah, has Allah commanded you to take this charity from our rich and divide it among our poor?’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘By Allah, yes.’ The man said: ‘I believe in that which you have brought, and I am the envoy of my people who are coming after me. I am imam bin Tha’labah, the brother of Banu Saad bin Bakr.” (Sahih) ‘Ubaidullah bin ‘Umar contradictetd him.