دولت کا مالک خود ہی زکوة لگا کر ادا کر سکتا ہے
راوی: عمرو بن منصور و محمود بن غیلان , ابونعیم , سفیان , ابراہیم بن میسرة , عثمان بن عبداللہ بن اسود , عبداللہ بن ہلال ثقفی
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِلَالٍ الثَّقَفِيِّ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ کِدْتُ أُقْتَلُ بَعْدَکَ فِي عَنَاقٍ أَوْ شَاةٍ مِنْ الصَّدَقَةِ فَقَالَ لَوْلَا أَنَّهَا تُعْطَی فُقَرَائَ الْمُهَاجِرِينَ مَا أَخَذْتُهَا
عمرو بن منصور و محمود بن غیلان، ابونعیم، سفیان، ابراہیم بن میسرة، عثمان بن عبداللہ بن اسود، عبداللہ بن ہلال ثقفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ عین ممکن تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد بکری کے ایک بچہ یا بکری کی زکوة کی وجہ سے میں ہلاک نہ ہوجاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ زکوة مہاجرین کے غربا اور فقراء کو نہ دی جاتی تو میں یہ زکوة وغیرہ وصول نہ کرتا۔
It was narrated that ‘Abdullah bin Hilal Ath-Thaqafi said: “A man came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘I feared that I might be killed after you are gone for the sake of a goat or sheep of the Sadaqah.’ He said: ‘Were it not that it will be given to the poor Muhajirin I would not have taken it.” (Da’if)