جو کوئی زکوة ادا نہ کرے اس کی وعید
راوی: عمرو بن علی , یحیی , بہز بن حکیم
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَکِيمٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي کُلِّ إِبِلٍ سَائِمَةٍ فِي کُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ لَا يُفَرَّقُ إِبِلٌ عَنْ حِسَابِهَا مَنْ أَعْطَاهَا مُؤْتَجِرًا فَلَهُ أَجْرُهَا وَمَنْ أَبَی فَإِنَّا آخِذُوهَا وَشَطْرَ إِبِلِهِ عَزْمَةٌ مِنْ عَزَمَاتِ رَبِّنَا لَا يَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا شَيْئٌ
عمرو بن علی، یحیی، بہز بن حکیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا اپنے والد سے انہوں نے ان کے دادا سے سنا انہوں نے فرمایا میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ ہر ایک چالیس اونٹ میں جو جنگل میں چرائے جاتے ہوں ایک دو سال کی اونٹنی زکوة میں ادا کرنا ضروری ہے اور اونٹ علیحدہ نہیں کئے جائیں گے اپنے حساب سے (زکوة سے بچنے کی واسطے) اور جو شخص زکوة ثواب کے واسطے دے گا تو اس کو ثواب مل جائے گا اور جو شخص انکار کرے ہم اس سے زکوة بھی لیں گے۔ اور اس سے آدھے اونٹ اس کے لے لیں گے۔ یہ ایک سزا ہے ہمارے پروردگار کی سزاؤں میں سے۔ اس مال دولت میں سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد و اہل وعیال کے واسطے کچھ لینا درست نہیں ہے۔
Bahz bin Hakim said: “My father told, me that my grandfather said: ‘I heard the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say:
With regard to grazing camels, for every forty a Bint Laban (a two- year old female camel). No differentiation is to be made between camels when calculating them. Whoever gives it seeking reward, he will be rewarded for it. Whoever refuses, we will take it, and half of his camels, as one of the rights of our Lord. And it is not permissible for the family of Muhammad to have any of them.” (Hasan)