جو شخص زکوة ادا نہ کرے اس سے متعلق
راوی: قتیبہ , لیث , عقیل , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبة بن مسعود , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ بَعْدَهُ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَکْرٍ کَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَی اللَّهِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ فَإِنَّ الزَّکَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا کَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَی مَنْعِهِ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَکْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ
قتیبہ، لیث، عقیل، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوئی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ مقرر فرمائے گئے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ تم کس طریقہ سے جہاد کرو گے یعنی ان لوگوں سے کس طرح جہاد کرو گے جو زکوة ادا نہیں کرتے حالانکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ کو حکم ہوا ہے لوگوں سے جہاد کرنے کا یہاں تک کہ وہ لوگ کہیں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی سچا پروردگار نہیں ہے تو جس شخص نے اس بات کا اقرار کیا تو اس شخص نے اپنے مال اور جان کو مجھ سے محفوظ کر لیا لیکن کسی کے حق کے عوض (مرادیہ ہے کہ اگر کسی پر زیادتی کی ہوگی تو اس کے ساتھ تو ویسا ہی سلوک ہوگا یا اگر کسی کی دولت وغیرہ غصب کی ہوگی تو اس کے ساتھ بھی وہی معاملہ ہوگا) اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں اس شخص سے جنگ کروں گا جو کہ نماز اور زکوة کے درمیان تفریق کرے گا (یعنی نماز تو پڑھے لیکن زکوة ادا نہ کرے اس لئے کہ زکوة دراصل دولت میں ایک حق ہے جس طرح سے نماز اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک حق ہے اور فرض ہے اس طرح سے زکوة بھی) اور اللہ کی قسم اگر ایک بکری کا بچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتے تھے اور مجھ کو نہیں دیں گے تو میں ان لوگوں سے جہاد کروں گا اس کے ادا نہ کرنے پر۔ یہ سن کر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی قسم ہے کچھ نہیں تھا لیکن مجھ کو اس کا علم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سینہ کھول دیا ہے جہاد کے واسطے پھر میں نے یہ جان لیا کہ یہی حق ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم died, and Abu Bakr became the Khalifah after him, and some of the ‘Arabs reverted to disbelief. ‘Umar said to Abu Bakr: ‘How can you fight the people when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah (there is none worthy of worship but Allah). Whoever says La ilaha illallah, his wealth and his life are safe from me, unless he deserves a legal punishment justly, and his reckoning will be with Allah?” Abu Bakr, may Allah be pleased with him, said: ‘I will fight anyone who separates prayer and Zakah; Zakah is the compulsory right to be taken from wealth. By Allah, if they withhold from me a rope that they used to give to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم I will fight them for withholding it.’ ‘Umar, may Allah be pleased with him, said: ‘By Allah, it was as if I saw that Allah has opened the heart of Abu Bakr for fighting, and I knew that it was the truth.” (Sahih)