زکوة ادا نہ کرنے کی وعید اور عذاب سے متعلق احادیث
راوی: اسماعیل بن مسعود , یزید بن زریع , سعید بن ابوعروبة , قتادة , ابوعمرو غدانی , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الْغُدَانِيِّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَيُّمَا رَجُلٍ کَانَتْ لَهُ إِبِلٌ لَا يُعْطِي حَقَّهَا فِي نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَجْدَتُهَا وَرِسْلُهَا قَالَ فِي عُسْرِهَا وَيُسْرِهَا فَإِنَّهَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ کَأَغَذِّ مَا کَانَتْ وَأَسْمَنِهِ وَآشَرِهِ يُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا إِذَا جَائَتْ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّی يُقْضَی بَيْنَ النَّاسِ فَيَرَی سَبِيلَهُ وَأَيُّمَا رَجُلٍ کَانَتْ لَهُ بَقَرٌ لَا يُعْطِي حَقَّهَا فِي نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا فَإِنَّهَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَغَذَّ مَا کَانَتْ وَأَسْمَنَهُ وَآشَرَهُ يُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَنْطَحُهُ کُلُّ ذَاتِ قَرْنٍ بِقَرْنِهَا وَتَطَؤُهُ کُلُّ ذَاتِ ظِلْفٍ بِظِلْفِهَا إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّی يُقْضَی بَيْنَ النَّاسِ فَيَرَی سَبِيلَهُ وَأَيُّمَا رَجُلٍ کَانَتْ لَهُ غَنَمٌ لَا يُعْطِي حَقَّهَا فِي نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا فَإِنَّهَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ کَأَغَذِّ مَا کَانَتْ وَأَکْثَرِهِ وَأَسْمَنِهِ وَآشَرِهِ ثُمَّ يُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ کُلُّ ذَاتِ ظِلْفٍ بِظِلْفِهَا وَتَنْطَحُهُ کُلُّ ذَاتِ قَرْنٍ بِقَرْنِهَا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَائُ وَلَا عَضْبَائُ إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّی يُقْضَی بَيْنَ النَّاسِ فَيَرَی سَبِيلَهُ
اسماعیل بن مسعود ، یزید بن زریع، سعید بن ابوعروبة، قتادہ، ابوعمرو غدانی، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے جس شخص کے پاس اونٹ ہوں اور وہ شخص ان کی زکوة ادا نہ کرے تنگی اور وسعت میں (مطلب یہ ہے کہ جس وقت اونٹ موٹے تازے ہوں اور دولت صحیح حالت میں ہو تو) اس وقت زکوة ادا نہ کرے اس لئے کہ عمدہ موٹے تازے قسم کے اونٹ صدقہ کرنا زیادہ بھاری گزرتا ہے اور جس وقت وہ اونٹ دبلے پتلے ہو جائیں تو ان کو برا اور خراب خیال کر کے زکوة خیرات کرے یا جس وقت قحط سالی کا زمانہ ہو تو زکوة نہ ادا کرے۔ اس پر لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! تنگی اور وسعت سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مشکل اور دشواری کے دور میں تو وہ اونٹ قیامت کے دن خوب موٹے تازے اور فربہ ہو کر آئیں گے اور ان کا مالک ان اونٹوں کے سامنے ایک صاف برابر میدان میں الٹے منہ لٹکایا جائے گا اور وہ اونٹ اس کو روند ڈالیں گے اپنے قدموں سے اور جس وقت آخر کا اونٹ اس کو اپنے قدم سے روند چکے گا تو پھر از سر نو پہلے والے اونٹ کو لایا جائے گا تمام دن اسی طریقہ سے جو پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا یہاں تک کہ فیصلہ ہو لوگوں کے درمیان اور وہ لوگ اپنا راستہ دیکھ لیں یعنی اپنے انجام کو پہنچ جائیں اور جس کے پاس بکریاں ہوں گی اور وہ ان کی زکوة تنگی اور آسانی کے وقت نہ ادا کرے تو قیامت کے دن وہ بکریاں موٹی اور تیز ہوں گی اور چالاک بن کر آئیں گی پھر اس کے مالک کو الٹے منہ لٹکایا جائے گا ایک ہموار اور کشادہ میدان میں اور ہر ایک قدم والی بکری اس کو اپنے قدم سے روند لے گی اور سینگوں والی اپنے سینگ سے مارے گی اور کوئی ان میں مڑے ہوئے سینگ کی یا ٹوٹے ہوئے سینگ کی نہیں ہوگی بلکہ تمام کے تمام سینگ سیدھے اور طاقتور ہوں گے تاکہ مالک کو زیادہ سے زیادہ اور شدید تکلیف ہو اور جس وقت آخر کی بکری نکل جائے گی تو پھر دوبارہ پہلی والی بکری کو لایا جائے گا تمام دن جو کہ پچاس ہزار سال کا ہوگا یہاں تک کہ لوگوں کا فیصلہ ہو اور لوگ اپنے اپنے ٹھکانہ یعنی (جنت اور دوزخ) میں پہنچ جائیں۔
Abu Hurairah said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘Any man who has camels and does not pay what is due on them in its Najdah or its Risi;’ they said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, what does its Najdah and its Risi mean?’ He said: In times of hardship or in times of ease; they will come on the Day of Resurrection as energetic, fat and lively as they ever were. He will be laid face down in a flat arena for them and they will trample him with their hooves. When the last of them has passed, the first of them will return, on a day that is as long as fifty thousand years, until judgment is passed among the people, and he realizes his end. Any man who has cattle and does not pay what is due on them in drought or in plenty, they will come on the Day of Resurrection as energetic, fat and lively as they ever were. He will be laid face down in a flat arena for them, and they will trample him with their cloven hooves. When the last of them has passed the first of them will return, on a day that is as long as fifty thousand years, until judgment is passed among the people and he realizes his end. Any man who has sheep and does not pay what is due on them in drought or in plenty, they will come on the Day of Resurrection as energetic, fat and lively as they ever were. He Will be laid face down in a flat arena for them and they will trample him with their cloven hooves, and each horned one will gore him with its horn, and there will be none among them with twisted or broken horns. When the last of them has passed, the first of them will return, on a day that is as long as fifty thousand years, until Judgment is passed among the people, and he realizes his end.” (Hasan)