زکوة ادا نے کرنے کی وعید اور عذاب سے متعلق احادیث
راوی: ہناد بن سری , ابومعاویہ , اعمش , معروربن سوید , ابوذر
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ جِئْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْکَعْبَةِ فَلَمَّا رَآنِي مُقْبِلًا قَالَ هُمْ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْکَعْبَةِ فَقُلْتُ مَا لِي لَعَلِّي أُنْزِلَ فِيَّ شَيْئٌ قُلْتُ مَنْ هُمْ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي قَالَ الْأَکْثَرُونَ أَمْوَالًا إِلَّا مَنْ قَالَ هَکَذَا وَهَکَذَا وَهَکَذَا حَتَّی بَيْنَ يَدَيْهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَمُوتُ رَجُلٌ فَيَدَعُ إِبِلًا أَوْ بَقَرًا لَمْ يُؤَدِّ زَکَاتَهَا إِلَّا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَا کَانَتْ وَأَسْمَنَهُ تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا کُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ أُولَاهَا حَتَّی يُقْضَی بَيْنَ النَّاسِ
ہناد بن سری، ابومعاویہ، اعمش، معروربن سوید، ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیت اللہ شریف کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو اپنی جانب آتے ہوئے دیکھا تو ارشاد فرمایا وہ ہی لوگ نقصان والے ہیں اور خانہ کعبہ کے پروردگار کی قسم میں نے عرض کیا کہ کیا ارشاد ہے؟ ہو سکتا ہے کہ مجھ سے متعلق کوئی حکم نازل ہوا ہو۔ میں نے دریافت کیا کون حضرات ہیں۔ میرے والدین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان ہوجائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو لوگ بہت دولت جمع رکھتے ہیں لیکن جو اس قسم کے لوگ ہیں اور اس جانب اشارہ کیا یہاں تک کہ سامنے اور دائیں بائیں جانب بھی (مراد یہ ہے کہ ہر جانب سے ضرورت مند لوگوں کا خیال رکھتے ہیں) پھر ارشاد فرمایا بلکہ اس ذات کی قسم کہ جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ جو کوئی اونٹ اور بیل چھوڑ کر فوت ہو جائے کہ جن کی اس نے زکوة ادا نہ کی ہو تو وہ اونٹ اور بیل قیامت کے دن بڑے ہو کر حاضر ہوں گے اور اس زکوة ادا نہ کرنے والے شخص کو اپنے قدم سے روند ڈالیں گے اور اپنے سینگوں سے اس کو مار لگائیں گے جس وقت سب سے آخری جانور اس شخص کے ساتھ یہ تکلیف دہ عمل کرے گا تو پھر دوبارہ سے یہی تکلیف دہ کام شروع کریں گے (یعنی دوبارہ مارنا شروع کر دیں گے) یہاں تک کہ انسانوں میں حکم ہو یعنی لوگوں کے دوزخی اور جنتی ہونے کا ۔
It was narrated that Abu Dharr said: “I came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم while he was sitting in the shade of the Ka’bah. When he saw me coming he said: ‘They are the losers, by the Lord of the Ka’bah!’ I said: ‘What’s happening? Perhaps something has been revealed concerning me.’ I said: ‘Who are they, may my father and mother be ransomed for you?’ He said: ‘Those who have a lot of wealth, except one who does like this, and like this, and like this,’ (motioning) in front of him, and to his right, and to his left. Then he said: ‘By the One in Whose hand is my soul, no man dies leaving camels, or cattle, or sheep on which he did not pay the Zakah, but they will come on the Day of Resurrection as big and fat as they ever were, trampling him with their hooves and goring him with their horns. Every time the last of them runs over him, the first of them will come back, until judgement is passed among the People.” (Sahih)