زکوۃ کی فرضیت
راوی: محمد بن عبداللہ بن عبدالحکم , شعیب , لیث , خالد , ابن ابوہلال , نعیم مجمر ابوعبداللہ , صہیب , ابوسعید , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ اللَّيْثِ قَالَ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ عَنْ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي صُهَيْبٌ أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَمِنْ أَبِي سَعِيدٍ يَقُولَانِ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَکَبَّ فَأَکَبَّ کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا يَبْکِي لَا نَدْرِي عَلَی مَاذَا حَلَفَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فِي وَجْهِهِ الْبُشْرَی فَکَانَتْ أَحَبَّ إِلَيْنَا مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ عَبْدٍ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ وَيَصُومُ رَمَضَانَ وَيُخْرِجُ الزَّکَاةَ وَيَجْتَنِبُ الْکَبَائِرَ السَّبْعَ إِلَّا فُتِّحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ فَقِيلَ لَهُ ادْخُلْ بِسَلَامٍ
محمد بن عبداللہ بن عبدالحکم، شعیب، لیث، خالد، ابن ابوہلال، نعیم مجمر ابوعبد اللہ، صہیب، ابوسعید، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن ہم کو خطبہ سنایا تو ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم کہ جس کے قبضہ میں میری جان ہے تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جھک گئے اور ہر ایک شخص ہم میں سے جھک کر رونے لگ گیا لیکن ہم کو علم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس طرح سے قسم کھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر اٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ پر خوشی تھی ہم کو یہ بات سرخ رنگ کے اونٹ سے زیادہ عمدہ معلوم ہوئی (واضح رہے کہ عرب میں لال رنگ کے اونٹ زیادہ قیمتی ہوتے ہیں) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ پانچ وقت کی نماز ادا کرے اور ماہ رمضان المبارک کے روزے رکھے اور زکوة نکالے اور سات بڑے بڑے گناہوں سے بچ کر رہے تو اس کے واسطے جنت کے دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ جاؤ اندر سلامتی کے ساتھ۔
Suhaib narrated that he heard Abu Hurairah and Abu
Saeed say: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم addressed us one day and said: ‘By the One in Whose hand is my soul’ — three times — then he lowered his head, and each of u lowered his head, weeping, and we did not know what he had sworn that oath about. Then he raised his head with joy on his face, and that was dearer to us than red camels. Then he said: ‘There is no one who offers the five (daily) prayers, fasts Rama pays Zakah and avoid the seven major sins, but the gates of Paradise will be opened to him, and it will be said to him: Enter in peace.” (Hasan)