زیر نظر حدیث شریف میں موسیٰ بن طلحہ پر اختلاف
راوی: عمرو بن یحیی بن حارث , معافی بن سلیمان , قاسم بن معن , طلحہ بن یحیی , موسیٰ بن طلحہ
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَی بْنِ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعَافَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَعْنٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَدَّ يَدَهُ إِلَيْهَا فَقَالَ الَّذِي جَائَ بِهَا إِنِّي رَأَيْتُ بِهَا دَمًا فَکَفَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ وَأَمَرَ الْقَوْمَ أَنْ يَأْکُلُوا وَکَانَ فِي الْقَوْمِ رَجُلٌ مُنْتَبِذٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَکَ قَالَ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلَّا ثَلَاثَ الْبِيضِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ وَخَمْسَ عَشْرَةَ
عمرو بن یحیی بن حارث، معافی بن سلیمان، قاسم بن معن، طلحہ بن یحیی، موسیٰ بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ خرگوش لے کر آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مبارک ہاتھ اس کی جانب بڑھایا (خرگوش کھانے کے واسطے) اس شخص نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا تھا کہ اس خرگوش کو خون آرہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا مبارک ہاتھ روک لیا اور ان حضرات کو حکم فرمایا اس کے کھانے کے واسطے ایک آدمی دور بیٹھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص سے دریافت کیا تم کو کیا ہوگیا ہے۔ اس شخص نے کہا میں تو روزہ دار ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایام بیض کے کس وجہ سے روزے نہیں رکھتے ہو۔ 13-14-15 تاریخ کو (روزہ رکھا کرو)
It was narrated from Musa bin Talhah that a man brought a rabbit to the Prophet , and the Prophet stretched out his hand toward it, then the one who had brought it said: “I saw some blood on it.” So the Prophet drew his hand back, but he told the people to eat. Among the people there was a man who held back. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “What is the matter with you?” He said: “I am fasting.” The Prophet said to him: “Why don’t you fast on the three days of Al-BI the thirteenth, fourteenth and fifteenth?” (Hasan)