رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روزہ! میرے والدین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان۔ اور اس خبر کے ناقلین کا اختلاف
راوی: عمرو بن علی , عبدالرحمن , ثابت بن قیس ابوغصن شیخ , ابوسعید مقبری , اسامة بن زید
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ أَبُو الْغُصْنِ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّکَ تَصُومُ حَتَّی لَا تَکَادَ تُفْطِرُ وَتُفْطِرُ حَتَّی لَا تَکَادَ أَنْ تَصُومَ إِلَّا يَوْمَيْنِ إِنْ دَخَلَا فِي صِيَامِکَ وَإِلَّا صُمْتَهُمَا قَالَ أَيُّ يَوْمَيْنِ قُلْتُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ قَالَ ذَانِکَ يَوْمَانِ تُعْرَضُ فِيهِمَا الْأَعْمَالُ عَلَی رَبِّ الْعَالَمِينَ فَأُحِبُّ أَنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ
عمرو بن علی، عبدالرحمن، ثابت بن قیس ابوغصن شیخ، ابوسعید مقبری، اسامة بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب روزہ رکھتے ہیں تو اس قدر روزے رکھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اب افطار نہیں فرمائیں گے اور جس وقت روزہ رکھنا چھوڑتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کبھی روزہ نہیں رکھیں گے اور جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزہ افطار فرماتے ہیں (یعنی روزہ رکھنا چھوڑ دیتے ہیں) تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو دن کے علاوہ روزہ نہیں رکھیں گے اور وہ دن اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روزوں کے درمیان میں آجائیں تو بہتر ہے نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان دو دن میں بھی روزہ رکھ لیتے ہیں۔ یہ سن کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا وہ دن کون سے ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ وہ دن (کہ جن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزہ ضرور رکھتے ہیں) پیر اور جمعرات کے دن ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزید ارشاد فرمایا یہ وہ (مبارک) دن ہیں جن میں بندوں کے اعمال بارگاہ الٰہی میں پیش کئے جاتے ہیں میری خواہش ہے کہ جس وقت میرے اعمال بارگاہ الٰہی میں پیش ہوں تو میں اس وقت روزہ دار ہوں۔
Usamah bin Zaid said: “I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, Sometimes you fast, and you hardly ever break your fast, and Sometimes you do not fast and your hardly ever fast, except two days Which, if you are fasting, you mclude them in your fast, and if You are not fasting, then you fast them on your own.’ He said: ‘Which two days?’ I said: ‘Monday and Thursday.’ He said: ‘Those are two days in which deeds are shown to the Lord of the worlds, and I like my deeds to be shown (to Him) when I am fasting.” (Hasan)