حضرت حمزہ کی روایت میں حضرت عروہ پر اختلاف
راوی: ربیع بن سلیمان , ابن وہب , عمرو , اسود , عروة , ابومراوح , حمزة بن عمرو
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَمْرٌو وَذَکَرَ آخَرَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجِدُ فِيَّ قُوَّةً عَلَی الصِّيَامِ فِي السَّفَرِ فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ قَالَ هِيَ رُخْصَةٌ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَمَنْ أَخَذَ بِهَا فَحَسَنٌ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَصُومَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ
ربیع بن سلیمان، ابن وہب، عمرو، اسود، عروہ، ابومراوح، حمزہ بن عمرو، دوران سفر روزہ رکھا کرتے تھے۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر دوران سفر روزہ رکھنے کی طاقت و قوت رکھتا ہوں تو کیا مجھ پر کسی قسم کا کوئی گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ ایک رخصت و سہولت ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو شخص یہ رخصت حاصل کرے تو بہتر ہے اور جو شخص روزہ رکھنا چاہے تو اس پر کسی قسم کا کوئی گناہ نہیں ہے۔
It was narrated from Hamzah bin ‘Amr that he said to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم “I feel able to fast while traveling; is there any sin on me?” He said: “It is a concession from Allah, the Mighty and Sublime, so whoever accepts it has done well, and whoever wants to fast, there is no sin on him.” (Sahih)