اس سے متعلق تذکرہ کہ جس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طریقہ سے ارشاد فرمایا اور حضرت جابر کی روایت میں محمد بن عبدالرحمن پر اختلاف
راوی: شعیب بن شعیب بن اسحق , عبدالوہاب بن سعید , شعیب , اوزاعی , یحیی بن ابوکثیر , محمد بن عبدالرحمن , جابر بن عبداللہ
أَخْبَرَنِي شُعَيْبُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِرَجُلٍ فِي ظِلِّ شَجَرَةٍ يُرَشُّ عَلَيْهِ الْمَائُ قَالَ مَا بَالُ صَاحِبِکُمْ هَذَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَائِمٌ قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ الْبِرِّ أَنْ تَصُومُوا فِي السَّفَرِ وَعَلَيْکُمْ بِرُخْصَةِ اللَّهِ الَّتِي رَخَّصَ لَکُمْ فَاقْبَلُوهَا
شعیب بن شعیب بن اسحاق ، عبدالوہاب بن سعید، شعیب، اوزاعی، یحیی بن ابوکثیر، محمد بن عبدالرحمن، جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک شخص کے پاس سے گزر ہوا جو کہ ایک درخت کے سایہ میں تھا اور اس پر لوگ پانی ڈال رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھ کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے دریافت فرمایا کہ اس شخص کو کیا ہوگیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ شخص روزہ رکھے ہوئے ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سفر میں روزہ رکھنا نیک کام نہیں ہے تم لوگ اللہ تعالیٰ کی رخصت کو قبول کرو جو کہ اس نے تم لوگوں کو عطا فرمائی ہے۔
Jabir bin ‘Abdullah narrated that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم passed by a man in the shade of a tree on whom water was being sprinkled. He said: “What is the matter with your companion?” They said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, he is fasting.” He said: “It is not righteousness to fast when traveling. Take to the concession which Allah has granted you, accept it.” (Sahih)