اگر کوئی آدمی یتیم کے مال کا متولی ہو تو کیا اس میں سے کچھ وصول کر سکتا ہے؟
راوی: عمرو بن علی , عمران بن عیینہ , عطاء بن سائب , سیعد بن جبیر , ابن عباس
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ إِنَّ الَّذِينَ يَأْکُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَی ظُلْمًا قَالَ کَانَ يَکُونُ فِي حَجْرِ الرَّجُلِ الْيَتِيمُ فَيَعْزِلُ لَهُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَآنِيَتَهُ فَشَقَّ ذَلِکَ عَلَی الْمُسْلِمِينَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُکُمْ فِي الدِّينِ فَأَحَلَّ لَهُمْ خُلْطَتَهُمْ
عمرو بن علی، عمران بن عیینہ، عطاء بن سائب، سیعد بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ وہ آیت کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ جس وقت یہ آیت کریمہ" إِنَّ الَّذِينَ يَأْکُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَی ظُلْمًا" نازل ہوئی تو جن لوگوں کے پاس (یعنی جن کی سرپرستی میں) یتیم بچے تھے تو انہوں نے ان کا کھانا پینا اور برتن سب کے سب الگ کر دیئے) جس وقت یہ بات مسلمانوں پر ناگوار گزری تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ" وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُکُمْ فِي الدِّينِ " نازل فرمائی اور اس طریقہ سے ان کے ساتھ شامل ہونا حلال کر دیا۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah said: “Avoid the seven sins that doom one to Hell.” It was said: “Messenger of Allah, what are they?” He said: “Associating others with Allah (Shirk), magic, killing a soul whom Allah has forbidden killing, except in cases dictated by Islamic law, consuming Riba, consuming the property of orphans, fleeing on the day of the march (to battlefield), and slandering chaste women who never even think of anything touching their chastity and are good believers.” (Sahih)