سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1610

اگر کوئی آدمی یتیم کے مال کا متولی ہو تو کیا اس میں سے کچھ وصول کر سکتا ہے؟

راوی: احمد بن عثمان بن حکیم , محمد بن صلت , ابوکدینہ , عطاء , سعید بن جبیر , ابن عباس

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَکِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو کُدَيْنَةَ عَنْ عَطَائٍ وَهُوَ ابْنُ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ وَ إِنَّ الَّذِينَ يَأْکُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَی ظُلْمًا قَالَ اجْتَنَبَ النَّاسُ مَالَ الْيَتِيمِ وَطَعَامَهُ فَشَقَّ ذَلِکَ عَلَی الْمُسْلِمِينَ فَشَکَوْا ذَلِکَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَيَسْأَلُونَکَ عَنْ الْيَتَامَی قُلْ إِصْلَاحٌ لَهُمْ خَيْرٌ إِلَی قَوْلِهِ لَأَعْنَتَکُمْ

احمد بن عثمان بن حکیم، محمد بن صلت، ابوکدینہ، عطاء، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ جس وقت یہ آیات کریمہ" وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ " اور" وَ إِنَّ الَّذِينَ يَأْکُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَی ظُلْمًا " آخر تک نازل ہوئیں(یعنی تم لوگ یتیم کے مال دولت کے پاس صرف اس کی خیر خواہی کے واسطے جاؤ اور جو لوگ یتامی کا مال ناحق اور باطل طریقہ سے کھاتے ہیں وہ دراصل اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں) تو لوگوں نے یتامی کے مال دولت سے پرہیز کرنا شروع کر دیا یہاں تک کہ جس وقت یہ بات ناگوار محسوس ہوئی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی گئی اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ" وَيَسْأَلُونَکَ عَنْ الْيَتَامَی قُلْ إِصْلَاحٌ لَهُمْ خَيْرٌ إِلَی قَوْلِهِ لَأَعْنَتَکُمْ" نازل فرمائی۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said — concerning the
Verse: “Verily, those who unjustly eat up the property of orphans” — A man would have an orphan in his care, and he would keep his food, drink and vessels separate. This caused hardship to the Muslims, so Allah, the Mighty and Sublime, revealed: “And they ask you concerning orphans. Say: The best thing is to work honestly in their property, and if you mix your affairs with theirs, then they are your brothers” (in religion), so it is permissible for you to mix with
them. (Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں