اگر کوئی آدمی یتیم کے مال کا متولی ہو تو کیا اس میں سے کچھ وصول کر سکتا ہے؟
راوی: اسمعیل بن مسعود , حسین , عمرو بن شعیب
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ حُسَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي فَقِيرٌ لَيْسَ لِي شَيْئٌ وَلِي يَتِيمٌ قَالَ کُلْ مِنْ مَالِ يَتِيمِکَ غَيْرَ مُسْرِفٍ وَلَا مُبَاذِرٍ وَلَا مُتَأَثِّلٍ
اسمعیل بن مسعود، حسین، حضرت عمرو بن شعیب سے روایت ہے کہ وہ اپنے والد ماجد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ میں فقیر ہوں میرے واسطے کچھ بھی (مال وغیرہ) موجود نہیں ہے اور ایک یتیم بچے کا میں ولی بھی ہوں۔ آپ نے فرمایا تم اپنے یتیم کے مال میں سے کچھ کھا لیا کرو لیکن تم فضول خرچی نہ کرنا اور تم حد سے زیادہ نہ کھانا اور نہ تم دولت اکٹھا کرنا۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “When these Verses were revealed — ‘And come not near to the orphan’s property, except to improve it,’ and ‘Verily, those who unjustly eat up the property of orphans’ — the people avoided the property and food of the orphans. That caused hardship to the Muslims and they complained about that to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Then Allah revealed: ‘And they ask you concerning orphans. Say: The best thing is to work honestly in their property, and if you mix your affairs with theirs, then they are your brothers. And Allah knows him who means mischief (e.g. to swallow their property) from him who means good (e.g. to save their property). And if Allah had wished, He could have put you into difficulties” (Da’If)