یتیم کے مال کا والی ہونے کی ممانعت سے متعلق
راوی: عباس بن محمد , عبداللہ بن یزید , سعید بن ابوایوب , عبیداللہ بن ابوجعفر , سالم بن ابوسالم , ابیہ , ابوذر
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي سَالِمٍ الْجَيْشَانِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِنِّي أَرَاکَ ضَعِيفًا وَإِنِّي أُحِبُّ لَکَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِي لَا تَأَمَّرَنَّ عَلَی اثْنَيْنِ وَلَا تَوَلَّيَنَّ عَلَی مَالِ يَتِيمٍ
عباس بن محمد، عبداللہ بن یزید، سعید بن ابوایوب، عبیداللہ بن ابوجعفر، سالم بن ابوسالم، اپنے والد سے، حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے ابوذر! میں تم کو کمزور محسوس کر رہا ہوں اور میں تمہارے واسطے وہ ہی پسند کرتا ہوں جو کہ اپنے واسطے پسند کرتا ہوں کہ تم کبھی دو شخص کی امارت یا یتیم کے مال کی ولایت قبول نہ کرنا (یعنی امیر بننا اور یتیم کے مال کا ولی بن جانا ذمہ داری کا اور مشکل کام ہے)
It was narrated from ‘Amr bin Shuaib, from his father, from his grandfather, that a man came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “I am poor and I do not have anything, and I
have an orphan (under my care).” He said: “Eat from the property of Your orphan without being extravagant, wasteful or keeping it as capital for yourself.” (Hasan)