حضرت سفیان سے متعلق زیر نظر حدیث میں راوی کے اختلاف سے متعلق
راوی: ابراہیم بن حسن , حجاج , شعبہ , قتادہ , حسن , سعد بن عبادہ
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ حَجَّاجٍ قَالَ سَمِعْتُ شُعْبَةَ يُحَدِّثُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ أُمَّهُ مَاتَتْ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ سَقْيُ الْمَائِ فَتِلْکَ سِقَايَةُ سَعْدٍ بِالْمَدِينَةِ
ابراہیم بن حسن، حجاج، شعبہ، قتادہ، حسن، حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری والدہ کی وفات ہوگئی ہے۔ کیا میں ان کی جانب سے صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں۔ میں نے عرض کیا کہ پھر کونسا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پانی پلانے والا۔
It was narrated that Abu pharr said: “The Messenger of Allah said to me: ‘Abu Dharr, I think that you are weak, and I like for you what I like for myself. Do not accept a position of AmIr over two people, and do not agree to be the guardian of an orphan’s property.” (Sahih)