مرنے والے کی جانب سے صدقہ کے فضائل
راوی: موسی بن سعید , ہشام بن عبدالملک , حماد بن سلمہ , محمد بن عمرو , ابوسلمہ , شرید بن سوید ثقفی
أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي أَوْصَتْ أَنْ تُعْتَقَ عَنْهَا رَقَبَةٌ وَإِنَّ عِنْدِي جَارِيَةً نُوبِيَّةً أَفَيُجْزِئُ عَنِّي أَنْ أُعْتِقَهَا عَنْهَا قَالَ ائْتِنِي بِهَا فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَبُّکِ قَالَتْ اللَّهُ قَالَ مَنْ أَنَا قَالَتْ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ فَأَعْتِقْهَا فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ
موسی بن سعید، ہشام بن عبدالملک، حماد بن سلمہ، محمد بن عمرو، ابوسلمہ، حضرت شرید بن سوید ثقفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا کہ میری والدہ ماجدہ نے وصیت فرمائی تھی کہ ان کی جانب سے ایک باندی آزاد کر دوں۔ میرے پاس ایک کالے رنگ کی باندی ہے اگر میں اس کو آزاد کر دوں تو کیا میری والدہ کی وصیت مکمل ہو جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو میرے پاس لے کر آ میں اس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے کر حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا تمہارا پروردگار کون ہے؟ اس نے جواب دیا خداوندقدوس۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں کون ہوں؟ اس نے جواب دیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ اس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اس کو آزاد کر دو یہ خاتون مومنہ ہے۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that Saad asked the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : “My mother died and did not leave a will; shall I give charity on her behalf?” He said: “Yes.” (Sahih)