وارث کی حق میں وصیت باطل ہے
راوی: عتبہ بن عبداللہ , عبداللہ بن مبارک , اسمعیل بن ابوخالد , قتادہ , عمرو بن خارجہ
أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ قَالَ أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ اسْمُهُ قَدْ أَعْطَی کُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ وَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ
عتبہ بن عبد اللہ، عبداللہ بن مبارک، اسماعیل بن ابوخالد، قتادہ، حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری پر خطبہ دے رہے تھے وہ سواری (اونٹنی) جگالی کر رہی تھی اور اس کے منہ سے لعاب نکل رہا تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوران خطبہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر ایک انسان کے واسطے وراثت میں سے ایک حصہ مقرر فرما دیا ہے اس وجہ سے اب وارث کے واسطے وصیت کرنا جائز نہیں ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “When the following was revealed: ‘And warn your tribe (Muhammad) of near kindred,’ the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
called the Quraish and they gathered, and he spoke in general and specific terms, then he said: ‘Banu Ka’b bin Lu’ayy! Banu Murrah bin Ka’b! Banu ‘Abd Shams! Banu ‘Abd Manaf! Banu Hisham! Banu ‘Abdul Mu Save yourselves from the Fire! Fatimah! Save yourself from the Fire. I cannot avail you anything before Allah., but I will uphold the ties of kinship with you.” (Sahih)