وارث کی حق میں وصیت باطل ہے
راوی: اسمعیل بن مسعود , خالد , شعبہ , قتادہ , شہر بن حوشب , ابن غنم , عمرو بن خارجہ
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ أَنَّ ابْنَ غُنْمٍ ذَکَرَ أَنَّ ابْنَ خَارِجَةَ ذَکَرَ لَهُ أَنَّهُ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ عَلَی رَاحِلَتِهِ وَإِنَّهَا لَتَقْصَعُ بِجَرَّتِهَا وَإِنَّ لُعَابَهَا لَيَسِيلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خُطْبَتِهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ قَسَّمَ لِکُلِّ إِنْسَانٍ قِسْمَهُ مِنْ الْمِيرَاثِ فَلَا تَجُوزُ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ
اسمعیل بن مسعود، خالد، شعبہ، قتادہ، شہر بن حوشب، ابن غنم، حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری پر خطبہ دے رہے تھے وہ سواری (اونٹنی) جگالی کر رہی تھی اور اس کے منہ سے لعاب نکل رہا تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوران خطبہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر ایک انسان کے واسطے وراثت میں سے ایک حصہ مقرر فرما دیا ہے اس وجہ سے اب وارث کے واسطے وصیت کرنا جائز نہیں ہے۔
It was narrated that ‘Amr bin Kharijah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم d. said: ‘Allah, Mighty is His Name has given every person who has rights his due, and there is no bequest to an heir.” (Hasan)