وراثت سے قبل قرض ادا کرنا اور اس سے متعلق اختلاف کا بیان
راوی: محمد بن مثنی , عبدالوہاب , عبیداللہ , وہب بن کیسان , جابر بن عبداللہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْوَهَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ تُوُفِّيَ أَبِي وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَرَضْتُ عَلَی غُرَمَائِهِ أَنْ يَأْخُذُوا الثَّمَرَةَ بِمَا عَلَيْهِ فَأَبَوْا وَلَمْ يَرَوْا فِيهِ وَفَائً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ قَالَ إِذَا جَدَدْتَهُ فَوَضَعْتَهُ فِي الْمِرْبَدِ فَآذِنِّي فَلَمَّا جَدَدْتُهُ وَوَضَعْتُهُ فِي الْمِرْبَدِ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ وَمَعَهُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَجَلَسَ عَلَيْهِ وَدَعَا بِالْبَرَکَةِ ثُمَّ قَالَ ادْعُ غُرَمَائَکَ فَأَوْفِهِمْ قَالَ فَمَا تَرَکْتُ أَحَدًا لَهُ عَلَی أَبِي دَيْنٌ إِلَّا قَضَيْتُهُ وَفَضَلَ لِي ثَلَاثَةَ عَشَرَ وَسْقًا فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَضَحِکَ وَقَالَ ائْتِ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ فَأَخْبِرْهُمَا ذَلِکَ فَأَتَيْتُ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُمَا فَقَالَا قَدْ عَلِمْنَا إِذْ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا صَنَعَ أَنَّهُ سَيَکُونُ ذَلِکَ
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، عبیداللہ، وہب بن کیسان، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میرے والد ماجد کی وفات ہوگئی تو ان پر لوگوں کا قرض تھا میں نے ان قرض خواہوں کو پیش کش کی کہ اپنے قرض کے عوض ہماری تمام کی تمام کھجوریں لے لیں۔ لیکن انہوں نے وہ کھجوریں لینے سے انکار کر دیا۔ اس لئے کہ یہ بات دکھلائی دے رہی تھی کہ وہ کھجوریں کم مقدار میں ہیں۔ اس پر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور میں نے ان سے واقعہ عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس طریقہ سے کرو کہ جس وقت ان کو اکٹھا کر کے مربد میں رکھو تو تم مجھ کو بتلا دینا۔ چنانچہ جس وقت میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کی تعمیل کر دی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ساتھ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو لے کر تشریف لائے اور ان کے نزدیک بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے برکت کی دعا مانگی پھر مجھ کو حکم فرمایا کہ اپنے قرض خواہوں کو بلا لو اور تم ان کو ادا کرنا شروع کر دو۔ میں نے اس قسم کا کوئی شخص نہیں چھوڑا کہ جس کا میرے والد صاحب کے ذمہ قرض باقی ہو اور میں نے وہ قرضہ ادا نہ کیا ہو اور اس کے بعد بھی میرے پاس تیرہ وسق کھجور باقی رہ گئی ہو پھر جس وقت میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہنسی آ گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی خدمت میں بھی جاؤ اور تم ان کو بتلاؤ۔ میں دونوں حضرات کے پاس گیا تو فرمانے لگے کہ ہم لوگ واقف تھے کہ جو کچھ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا ہے اس کا انجام یہی ہوگا ۔
It was narrated that ‘Amr bin Kharijah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم delivered a Khutbah and said: ‘Allah has given every person who has rights his due, and there is no bequest to an heir.” (Hasan)