وراثت سے قبل قرض ادا کرنا اور اس سے متعلق اختلاف کا بیان
راوی: ابراہیم بن یونس بن محمد , ابیہ , حماد , عمار بن ابی عمار , جابر بن عبداللہ
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ حَرَمِيٌّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ لِيَهُودِيٍّ عَلَی أَبِي تَمْرٌ فَقُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَکَ حَدِيقَتَيْنِ وَتَمْرُ الْيَهُودِيِّ يَسْتَوْعِبُ مَا فِي الْحَدِيقَتَيْنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَکَ أَنْ تَأْخُذَ الْعَامَ نِصْفَهُ وَتُؤَخِّرَ نِصْفَهُ فَأَبَی الْيَهُودِيُّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَکَ أَنْ تَأْخُذَ الْجِدَادَ فَآذِنِّي فَآذَنْتُهُ فَجَائَ هُوَ وَأَبُو بَکْرٍ فَجَعَلَ يُجَدُّ وَيُکَالُ مِنْ أَسْفَلِ النَّخْلِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِالْبَرَکَةِ حَتَّی وَفَيْنَاهُ جَمِيعَ حَقِّهِ مِنْ أَصْغَرِ الْحَدِيقَتَيْنِ فِيمَا يَحْسِبُ عَمَّارٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُمْ بِرُطَبٍ وَمَائٍ فَأَکَلُوا وَشَرِبُوا ثُمَّ قَالَ هَذَا مِنْ النَّعِيمِ الَّذِي تُسْأَلُونَ عَنْهُ
ابراہیم بن یونس بن محمد، اپنے والد سے، حماد، عمار بن ابی عمار، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میرے والد نے ایک یہودی شخص سے کھجوریں بطور قرض لے رکھیں تھی۔ غزوہ احد کے موقع پر وہ شہید ہو گئے اور اس نے ترکہ میں دو کھجوروں کے باغ چھوڑے۔ اس یہودی کی کھجوریں اس قدر تھیں کہ دونوں باغ سے نکلنے والی کھجوریں اسی کے واسطے کافی ہو گئیں۔ چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس یہودی سے ارشاد فرمایا کیا تم اس طریقہ سے کر سکتے ہو کہ آدھی اس سال لے لو اور تم آدھی آئندہ سال لے لینا۔ لیکن اس نے انکار کر دیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا تم اس طریقہ سے کرو تم کھجوریں کاٹ ڈالو تو تم مجھ کو بلا لو۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتلایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ساتھ لے کر تشریف لائے۔ ہم نے نیچے سے نکال کر ناپ ناپ کر قرض دینا شروع کر دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم برکت کی دعا مانگتے رہے۔ یہاں تک کہ قرض چھوٹے والے باغ سے ہی ادا ہو گیا۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے کھجوریں اور پانی لے کر حاضر ہوا اور وہ تمام کے تمام لوگوں نے کھائیں اور پانی پیا۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ نعمت ان نعمتوں میں سے ہے کہ جن کے متعلق تم لوگوں سے سوال ہوگا۔
It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “My father died owing debts. I offered to his creditors that they could take the fruits in lieu of what he owed them, but they refused as they thought that it would not cover the debt. I went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him about that, He said: ‘When you pick the dates and have put them in the Mirbad (place for drying dates), call me.’ When I had picked the dates and put them in the Mirbad, I went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he came, accompanied by Abu Bakr and ‘Umar. He sat on (the dates) and prayed for blessing. Then he said: ‘Call your creditors and pay them off.’ I did not leave anyone to whom my father owed anything but I paid him off, and I had thirteen Wasqs left over. I mentioned that to him and he smiled and said: ‘Go to Abu Bakr and ‘Umar and tell them about that.’ So I went to Abu Bakr and ‘Umar and told them about that, and they said: ‘We knew, when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did what he did, that this would happen.” (Sahih)